+(00) 123-345-11

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مسجد و مدرسہ کے انتظام و انصرام سنبھالنے والے افراد کا کردار وعمل کیسا ہونا چاہیے کہ جن کو نہ تو اہل محلہ نے منتخب کیا ہو اور نہ ہی انہیں اہل محلہ کی تائید حاصل ہو اور وہ درجِ ذیل افعال قبیحہ اور بددیانتی کے مرتکب ہوں۔

-1 دارالعلوم کے مسافر و یتیم طلباء کیلئے صدقہ کے بکرے آتے ہیں جو ممبران کمیٹی ذبح کروا کر اپنے گھروں میں استعمال کرتے ہیں۔

-2 جس کمرے میں مسافر طلباء قیام پذیر ہیں وہاں ان کے سونے کیلئے نہ ہی کوئی دری وغیرہ کا انتظام ہے اور نہ ہی کوئی چٹائی ہے جبکہ طلباء کے نام پر لاکھوں روپے چندہ لیا جاتا ہے تقریباً عرصہ 2سال سے طلباء مسلسل کسمپرسی کا شکار ہیں۔

-3 مسافر طلباء کے نام پر جو لنگر آتا ہے وہ مسجد کمیٹی کے ممبران کے گھر تقسیم ہوتا ہے۔

-4 تعمیر مسجد میں غفلت اور لاپراوہی کی وجہ سے لاکھوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے جس کے نمازی حضرات اور اہل محلہ شاہد ہیں امام صاحب کی کاوشوں سے لاکھوں روپے چندہ ہوا۔

صدقات و خیرات اور چندہ کی رقوم کو ان کے مصارف میں صرف کرنا ضروری ہے ان رقوم کو صحیح مصارف میں صرف نہ کرنا یا مستحق افراد کو نہ دینا سخت گناہ ہے۔ شرکاء کمیٹی کے متعلق اگر یہ بات یقینی شواہد سے معلوم ہو جائے کہ وہ خُورد بُرد اور خیانت کے جرم میں ملوث ہیں تو ان کو ان کے عہدے سے معزول کر دینا چاہیے۔

(وینزع)وجوبا بزاریۃ (لو) الواقف درر فغیرہ بالاولیٰ (غیر مامون) او عاجزا او ظھر بہ فسق کشرب خمر و نحوہ (درمختار/ ۴:۳۸۰)