+(00) 123-345-11

ایک قطعہ زمین بطور وراثت چار برادران الف، ب، ج اور د کے حصہ میں آئی۔ الف نے ب اور ج کا حصۂ زمین رقم کے عوض خرید لیا اور د کے ساتھ یہ معاملہ ہوا کہ الف نے د کو مکان بنانے کے لیے قرضہ دیا تھا اور قرضہ واپس لینے کی بجائے د کے ساتھ یہ طے کیا ہوا تھا کہ اس قرض کے عوض میں اپنا حصہ زمین الف کو دے دے چنانچہ دونوں کے درمیان یہ سودا طے پا گیا اور الف نے د کے حصۂ زمین سمیت اس پوری جگہ پر اپنا مکان بنا لیا۔ لیکن مکمل مکان ابھی الف کے نام نہیں لگایا گیا تھا اس لیے الف کو د نے کہا کہ لاہور میں فروخت کردہ حصۂ زمین کو میں ابھی تمہارے نام نہیں کر پایا ہوں ایک دس مرلہ کا دوسرا پلاٹ میں تمہارے نام لگوا دیتا ہوں چنانچہ د نے دس مرلہ کا ایک پلاٹ الف کے نام لگوا دیا، واضح رہے کہ دس مرلہ کا پلاٹ الف کے نام لگوانے کے دوران د نے سابقہ پلاٹ کے مبیعہ حصہ کی واپسی کا کوئی تذکرہ نہیں کیا جبکہ الف نے اس کو لے لینے کے بعد اس پر اپنا مکان بھی بنایا ہوا ہے۔ اب د کی اولاد میں سے ایک بیٹا یہ چاہتا ہے کہ الف کا فروخت کردہ حصہ زمین جس پر مکان بنا ہے ہمیں واپس ملے یا دس مرلہ کے پلاٹ کے عوض اس سے قیمتی جگہ میں دس مرلہ کا پلاٹ ملے بصورت دیگر وہ فروخت کردہ حصہ زمین کو الف کے نام نہیں ہونے دے گا۔ اس بارے میں علمائِ کرام شرعی فیصلہ سے آگاہ فرمائیں۔

سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق جب د نے اپنا حصۂ زمین قرض کے عوض الف کو بیچ دیا تو الف اس کا مالک بن گیا، اور کاغذات میں نام نہ کروانے سے اس کی ملکیت میں شرعاً کوئی فرق نہیں پڑتا، بعد ازاں الف کے نام کاغذات میں زمین نہ کروا سکنے کی وجہ سے د نے اس کے نام جو دس مرلہ کا پلاٹ لگوایا وہ اس کی طرف سے احسان ہے اگر د نے الف کو مالک و قابض بنا کر مذکورہ پلاٹ حوالے کر دیا ہو تو الف اس کا مالک ہے وہ اس میں جیسے چاہے تصرف کر سکتا ہے اور اس سے واپسی کا مطالبہ بھی نہیں کیا جا سکتا، ہاں اگر نزاع کو ختم کرنے کے لیے الف یہ پلاٹ یا ا سکی قیمت د کی اولاد کو دے دے تو اس بات کا اسے اختیار ہے لیکن اس کی واپسی کے لیے اس پر جبر نہیں کیا جا سکتا اور یہ مطالبہ کہ وہ اس دس مرلہ پلاٹ کے عوض دس مرلہ کا اس سے قیمتی پلاٹ ہمارے حوالے کرے سراسر ناجائز ہے اور اس مطالبہ کا د کی اولاد کو کوئی حق حاصل نہیں ہے اور د کی اولاد کو چاہیے کہ پلاٹ کا فروخت کردہ حصۂ زمین الف کے نام کرنے میں رُکاوٹ نہ بنے۔