+(00) 123-345-11

نکاح میں اگر لڑکی کے باپ کا نام غلط بولا گیا ہو تو کیا اس صورت میں نکاح درست ہو جائے گا؟

نکاح میں اگر لڑکی کی عدم موجودگی میں کسی غیر کا نام حقیقی باپ کے نام کے طور پر استعمال کرکے نکاح کیا گیا کہ فلانہ بنت فلاں کا نکاح کیا جاتا ہے وغیرہ تو اگرچہ گواہ اس منکوحہ کو جانتے بھی ہوں تب بھی نکاح صحیح نہیں ہوتا۔

البتہ اگر لڑکی (منکوحہ) حاضر ہو، اور اس کی طرف اشارہ کیا جائے کہ اس عورت کا نکاح کیا جو کہ فلانہ بنت فلاں ہے تو نام کی غلطی کی صورت میں بھی نکاح صحیح ہے خواہ اس منکوحہ کا نام غلط لیا گیا ہو یا اس کے باپ کا۔

(ا) فانھا لوکانت مشارا الیھا وغلط فی اسم ابیھا او اسمھا لایضر۔ الخ (شامی کتاب النکاح ۳/۳۷۸)

(۲) ’’لأن الغائبۃ یشترط ذکر اسمھا واسم ابیھا وجدھا وتقدم انہ اذا عرفھا الشھود یکفی ذکر اسمھا فقط الخ بخلاف ذکرہ الاسم منسوبا الی اب اٰخر فان فاطمۃ بنت احمد لاتصدق علی فاطمۃ بنت محمد تامل‘‘۔ (ماخذہ فتاویٰ دارالعلوم دیو بند (۷/۹۶۔۹۷) (ایضاً ۳/۲۶)