+(00) 123-345-11

کیا نکاح پڑھانے کی اجرت مقرر کی جا سکتی ہے؟

نکاح خواں کے لیے چند شرائط کے ساتھ اجرت لینا جائز ہے۔ (۱) نکاح پڑھانے کے لیے کسی کی خصوصیت نہ سمجھی جائے، یعنی نکاح پڑھانے والے جس کو چاہیں بلا لیں۔ (۲) کوئی شخص اپنے کو اس کا مستحق خاص نہ سمجھے۔ (۳) اگر اتفاق سے کوئی دوسرا شخص یہی کام کرنے لگے تو اس کو ناگوار نہ ہو۔ (۴) جانبین بغیر کسی جبر و اکراہ کے باہمی رضا مندی سے کوئی اجرت مقرر کر لیں یا حکومت کے وضع کردہ قانون کے اعتبار سے اجرت متعین ہو تو عرفاً وہی طے شدہ رقم مان لی جائے گی، پھر اس مشروط یا طے شدہ معروف اجرت سے زائد اگر کوئی شخص اپنی رضا مندی اور خوشی سے دے دے تو لینے کی گنجائش ہے لیکن زبردستی مجبور کر کے کچھ لینا شرعاً گناہ اور ناجائز ہے۔

یاد رہے کہ نکاح خواں کی اجرت بلانے والے پر واجب ہے، عرف و رواج کی بنا پر بغیر بلائے کسی ایک فریق کو اجرت دینے پر مجبور کرنا جائز نہیں، جیسا کہ بعض جگہ دستور ہے کہ نکاح خواں کو دولہن والے، دولہا والوں کی اجازت کے بغیر بلاتے ہیں اور اجرت دولہا والوں سے دلواتے ہیں تو یہ’’ اجرت علی غیر المستأجر‘‘ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔ (ماخذہ امداد المفتین ص ۸۶۸)