+(00) 123-345-11

میری نامزدگی تقریباً ۲ سال پہلے ہوئی تھی۔ میری منگیتر پہلے سے کسی دوسرے لڑکے کو چاہتی تھی جس کا مجھے علم نہ تھا اس نے اپنے والد سے اس کا ذکر کیا تھا لیکن والد نے انکار کردیا۔ منگنی کے بعد اس لڑکی نے مجھ سے بہت باتیں کیں اور اپنا پیار جتاتی رہی۔ مگر اب اس نے کہا ہے کہ وہ مجھے نا پسند کرتی ہے۔ مگر اس نے مجھے کہا کہ میں اس کے والدین کو کہہ دوں کہ میں اس کو پسند نہیں کرتا بلکہ اسی کی چھوٹی بہن سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے یہ گوارا نہیں کہ اس سے گھر والوں کو دکھ ہوگا۔ میں نے اس سے کہدیا ہے کہ یہ کوئی بچوں کا کھیل نہیں میرے اور تمہارے گھر والے اس رشتہ سے بہت خوش ہیں۔ مہربانی فرما کر قرآن و سنت کی روشنی میں میری رہنمائی فرمائیں کہ میں یہ رشتہ یونہی رہنے دوں یا خود اس کو ختم کردوں۔ جس کے لئے مجھے کوئی نہ کوئی جواز تو دینا ہوگا۔ اور سچی بات چھپانا بھی بڑا مشکل ہے۔

رشتہ زوجیت اختیار کرتے وقت جہاں خاندان والوں کی رضا اور خوشنودی کو ملحوظ رکھا جاتا ہے وہاں یہ بھی ضروری ہے کہ لڑکے اور لڑکی کی رضا کو سامنے رکھا جائے۔ اگر اہل خاندان اور لڑکے یا لڑکی میں سے کسی کی رضاشامل نہ ہوتو مستقبل کی زندگی میں ناچاقی اور باہمی اختلافات کا پیدا ہو جانا خلاف ازتوقع نہیں ہے۔اس لئے سوال میں ذکر کردہ صورت حال کی روشنی میں نکاح جیسے اہم معاملہ میں باہمی مشورہ کر لیا جائے۔ اور آپ کے لئے بھی ضروری ہے کہ اہل خاندان کے سامنے ساری صورت حال واضح کر دیں کہ اس جگہ رشتہ طبعیت کی عدم موافقت کی وجہ سے مشکل نظر آتا ہے۔

لما فی ’’الحدیث‘‘:

لاتنکح الایم حتی تسأمر و لاتنکح البکر حتی تستاذن۔ (سنن النسائی (۳۲۲۹)