+(00) 123-345-11

لڑکا پاکستان میں ہے اور لڑکی دوسری جگہ وہ دونوں نکاح کرنا چاہتے ہیں ۔لڑکی کی طرف سے کوئی گواہ یا ولی بھی موجود نہیں کسی تیسرے شخص پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا لڑکے کی طرف سے گواہ موجود ہیں کیا دونوں کا نکاح ہو سکتا ہے؟ اگر وہ قرآن اور خدا کو گواہ بنا کر ایجاب و قبول کریں تو کیا نکاح ہو جائے گا ؟ کیا لڑکا اپنا نکاح خود پڑھوا سکتا ہے؟

نکاح ایک ایسا عمل ہے جس سے دو فرد ایک رشتہ سے منسلک ہوتے ہیں اور دونوں کے خاندانوں میں تعلقات اور روابط پیدا ہو جاتے ہیں جس سے اجتماعی زندگی وسعت پذیر ہوتی ہے اور باہم اعتماد و محبت کے تعلق کو فروغ ملتا ہے اسی وجہ سے شریعت اسلامیہ نے لڑکی اور لڑکے کے تنہا از خود نکاح کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں فرمائی ہے بلکہ اولیاء اور سرپرستوں کے لیے اس کے انعقاد سے لے کر رخصتی تک کے تمام مراحل میں احساسِ ذمہ داری پیدا کیا ہے اور جن کی شادی کرنے لگے ہیں اگر وہ سمجھدار اور باشعور ہوں تو ان سے اجازت کو ضروری قرار دیا ہے اسی لیے نکاح کو اعلان کے ساتھ کرنے کا حکم دیا، تاکہ اس کا چرچا عام ہو جائے اور خاندانوں کو پُر اعتماد طریقے سے جوڑنے کا سبب بنے۔

سوال میں جو نکاح سے قبل کی صورتحال ذکر کی گئی ہے اس سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ جیسے صرف لڑکی اور لڑکا یہ نکاح منعقد کرنا چاہتے ہیں اور دونوں کے یا کسی ایک کے سرپرستوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، اگر یہی صورتحال ہو تو اس قسم کے نکاح کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی اور ایسے نکاح عموماً ناپائیدار ہوتے ہیں۔

باقی رہی اصل مسئلہ کی نوعیت کہ اگر لڑکا اور لڑکی دُور ہوں تو باہم نکاح کی کیا صورت ہوگی تو اس کا آسان حل یہ ہے کہ لڑکی یا لڑکے کی طرف سے کسی شخص کو نکاح کروانے کا وکیل بنا دیا جائے، وکیل بالنکاح فریق دوم اور دو گواہوں کی موجودگی میں اپنے مؤکل کی طرف سے ایجاب یا قبول کرکے نکاح منعقد کرے تو نکاح ہو جائے گا۔

اللہ تعالیٰ ہر چیز پر گواہ ہے وہ ہر کسی کو دیکھ رہا ہے لیکن اُس کے بنائے ہوئے ضابطہ کے مطابق محض خدا کو گواہ کر لینے سے یا قرآن کو گواہ بنا لینے سے نکاح منعقد نہیں ہوتا، اس کیلئے انسانی گواہوں کا ہونا ضروری ہے۔

آپ کا یہ کہنا کہ ’’کیا لڑکا اپنا نکاح خود پڑھوا سکتا ہے‘‘ اگر آپ کی اس سے مراد یہ ہو کہ آیا لڑکا خطبۂ نکاح خودپڑھ سکتا ہے یا کسی سے پڑھوا سکتا ہے تو جواب ’’ہاں‘‘ میں ہے اور اگر اس کی مراد کچھ اور ہو تو تفصیل سے وضاحت کر کے جواب دوبارہ معلوم کر لیں۔