+(00) 123-345-11

حضرت محمد ا نے حضرت عائشہؓ سے 6 سال کی عمر میں کیوں شادی کی؟

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نو عمری میں نکاح فرمانا متعدد حکمتوں اور مصلحتوں پر مبنی تھا، جن میں سے ایک حکمت یہ تھی کہ جیسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں بزرگ و جوان اور کم عمر بچے سبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضری دے کر فیض نبوت سے سرفراز ہوتے تھے، بالخصوص وہ سمجھدار اور ذہین بچے جن کو بارگاہِ نبوت کی تعلیم و تربیت نے مفسر و محدث، فقیہ و مفتی اور رہبر و راہنما بنا دیا اسی طرح بارگاہِ نبوت سے فیض حاصل کرنے والی سمجھدار، ذہین، ذی استعداد اور باصلاحیت خواتین میں اس خاتون کا نام سب سے نمایاں ہوا جس کی تربیت نو عمری سے نبوت کے گھرانہ میں ہوئی جس کی تعلیم کا انتظام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا اور جو اس تعلیم و تربیت کی وجہ سے مزاج و رمز شناس نبوت بنی اور امت کی مائوں اوربہنوں کے لیے دینی راہنمائی میں مرجع ثابت ہوئی، جہاں مرد حضرات فقیہ و مفتی تھے جن سے دیگر صحابہ فتویٰ لیا کرتے تھے وہاں خواتین میں یہ خاتون فقیہہ اور مفتیہ تھیں اور بعض اوقات مرد حضرات کے مفتی بھی بعض مسائل میں ان خاتون مفتیہ سے تحقیق کے لیے حاضری دیتے تھے۔ یہ سب کچھ نو عمری میں گھرانہ نبوت سے وابستگی اور وہاں کی تعلیم و تربیت کا اثر تھا اور اس تعلیم و تربیت میں زندگی کے ان پہلوئوں کے متعلق راہنمائی بھی شامل تھی جو رشتہ ازدواج سے منسلک ہونے کے بعد سمجھ آتے ہیں اس صورت کے علاوہ کوئی ایسی صورت ممکن نہ تھی جہاں اسلام کے اعلیٰ اصولوں کی پاسداری کے ساتھ ہر پہلو سے مکمل تربیت کا انتظام کیا جا سکے اس وجہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ نو عمری میں نکاح فرمایا۔