+(00) 123-345-11

میرے شوہر کا انتقال ہو گیا ہے اور ان کی زندگی میں پہلی بیوی کا انتقال ہو چکا تھا۔ ان کی پہلی بیوی کی ایک بیٹی ہے میرے ما شاء اللہ 4بیٹے اور 4 بیٹیاں ہیں پہلی بیوی کی بیٹی کی شادی شوہر کی زندگی میں ہی ہو گئی تھی باقی بچے چھوٹے تھے شوہر کے والدین کا بہت پہلے انتقال ہو چکا تھا۔ اب شوہر کا جو بھی ترکہ ہے ا س کی شریعت کے مطابق کس طرح تقسیم ہو گی ؟

کسی بھی شخص کے انتقال کے وقت جائیداد منقولہ جیسے سونا، چاندی، برتن اور گاڑی وغیرہ اور غیر منقولہ جیسے دکان ، مکان اور پلاٹ وغیرہ اگر مرحوم کی ملکیت میں ہوں تو اس کو ترکہ شمار کیا جائے گا۔ مرحوم کے ترکہ سے مندرجہ ذیل چار قسم کے حقوق متعلق ہوتے ہیں جو ذکر کی گئی ترتیب سے ادا کرنا واجب ہیں۔

سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن تک کے تمام تر مراحل پر ہونے والے جائز و متوسط اخراجات ترکہ سے نکالے جائیں گے البتہ اگر کسی رشتے دارنے اپنی خوشی سے یہ اخراجات برداشت کر لیے ہوں تو مرحوم کے ترکہ سے نکالنے کی ضرورت نہیں ہے۔

اس کے بعد اگر مرحوم کے ذمہ لوگوں کے قرض ہوں تو بچے ہوئے مال سے قرض ادا کیے جائیں گے خواہ قرضوں کی ادائیگی میں سارا مال ہی خرچ ہو جائے۔ یاد رہے کہ اگر بیوی کا مہر ادا نہیں کیا تو وہ بھی قرض ہے اس کے بعد اگر مرحوم نے کسی غیر وارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہو تو بچے ہوئے مال سے صرف ایک تہائی میں وصیت نافذ کی جائے گی۔

اس کے بعد باقی بچے ہوئے مال کو ورثاء کے درمیان اس طریقہ پر تقسیم کیا جائے گا کہ کل مال کے 96 حصے کیے جائیں گے جس میں مرحوم کی بیوی کو 12 حصے یعنی 12.50% اور مرحوم کے بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو 14حصے یعنی 14.58% اور ہر ایک بیٹی کو 7حصے یعنی7.29% دیا جائے گا۔

آسانی کیلئے میراث کا نقشہ بنا دیا گیا ہے۔

تقسیم جائیداد

وارث

عددی حصہ

فیصدی حصہ

بیوی

12

12.5%

بیٹا

14

14.58%

بیٹا

14

14.58%

بیٹا

14

14.58%

بیٹا

14

14.58%

بیٹی

7

7.29%

بیٹی

7

7.29%

بیٹی

7

7.29%

بیٹی

7

7.29%