+(00) 123-345-11

مرحوم کے ورثاء میں والدہ، بیوی، تین بھائی اور دو بہنیں ہیں ان میں مرحوم کا ترکہ کس طرح تقسیم ہوگا؟ جبکہ ایک مکان سب بھائیوں نے مشترکہ طور پر کمیٹی ڈال کر خریدا ہے وہ ترکہ میں شامل ہوگا یا نہیں؟

مرحوم نے بوقت انتقال اپنی ملکیت میں منقولہ غیر منقولہ جائیداد، مکان، دوکان، نقدی، سونا، چاندی، زیورات، استعمالی اشیاء اور کپڑے وغیرہ غرض یہ کہ چھوٹا بڑا ساز و ساما ن جو کچھ چھوڑا ہے یہ سب ان کا ترکہ ہے، اس سے سب سے پہلے مرحوم کے تجہیز و تکفین کے متوسط مصارف (سنت کے مطابق) نکالیں، اس کے بعد دیکھیں کہ اگر مرحوم کے ذمہ کوئی واجب الاداء قرض ہے تو قرض ادا کیا جائے (مرحوم کی زندگی میں جو مکان کمیٹی ڈال کر خریدا گیا اور کمیٹی کی اقساط تمام بھائی مشترکہ طور پر ادا کر رہے ہیں تو یہ مکان سب بھائیوں کے درمیان ان کے حصوں کے بقدر مشترک ہے، مرحوم کے انتقال کے بعد کمیٹی کی جو اقساط باقی ادا کرنے والی رہ گئی ہیں ان میں سے جس قدر رقم مرحوم کے حصہ میں آئے تو وہ مرحوم پر قرض ہے، لہٰذا اس قرضہ کو بھی ادا کیا جائے) اگر مرحوم نے اپنی بیوی کا مہر ادا نہیں کیا تھا اور بیوی نے اپنا مہر خوشدلی سے معاف بھی نہیں کیا تھا تو وہ بھی قرضہ ہے اس کو ادا کریں ، اس کے بعد پھر دیکھیں مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس پر باقی ماندہ ترکہ کی ایک تہائی 1/3 کی حد تک عمل کریں، اس کے بعد جو کچھ ترکہ بچے اس کے مساوی چھیانوے حصے کر کے اس طرح تقسیم کریں کہ بیوی کو چوبیس، والدہ کو سولہ اور ہر بہن کو سات اور ہر بھائی کو چودہ حصے ملیں گے۔ مزید واضح رہے کہ میراث کی یہ تقسیم اس صورت میں ہے جبکہ مرحوم کے انتقال کے وقت مرحوم کے باپ، دادا زندہ نہ ہوں، اگر ان میں سے مرحوم کے انتقال کے وقت کوئی زندہ تھا تو مسئلہ دوبارہ معلوم کر لیں۔