+(00) 123-345-11

والد صاحب اور ایک بیٹے کے درمیان یہ معاہدہ ہوا کہ والد صاحب اس بیٹے کو ۸ کروڑ روپے دے دیں گے اس کے بعد نہ باپ بیٹے کی وراثت میں حصہ دار ہوگا اور نہ ہی بیٹا باپ کی وراثت میں حصہ دار ہوگا۔

آپ کے والد محترم کا آپکے بھائی سے جو معاہدہ ہوا تھا شرعاً اس کی حقیقت یہ ہے کہ آپ کے والد نے ان کو ۸ کروڑروپے ہبہ کرنے کا وعدہ کیا تھا اور محض اس وعدہ کی وجہ سے یہ رقم ادا کرنا ان پر لازم نہیں تھا البتہ جو رقم انہوں نے اپنی زندگی میں آپ کے بھائی یا ان کی اولاد کو دے دی اس میں ہبہ مکمل ہوگیا اب ان کے ورثاء بقیہ رقم کے حق دار نہیں ہیں لہٰذا والد محترم کی وفات کے بعد ان کے ترکہ کو شرعی حصوں کے مطابق ان کے ورثاء کے درمیان تقسیم کرنا لازم ہے البتہ اگر ورثاء اپنی طرف سے بڑے بھائی کی اولاد کو کچھ ہبہ کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں بشرطیکہ ورثاء میں کوئی نابالغ نہ ہو۔

واضح رہے کہ وراثت سے محرومی کا معاہدہ کرنے کے باوجود تمام ورثاء شرعی حصوں کے مطابق اپنا حصہ وصول کریں گے کیونکہ شرعا اس معاہدہ کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔