+(00) 123-345-11

ہمارا گھر بڑے ماموں صاحب کے نام ہے جبکہ بڑے ماموں 2006میں فوت ہوگئے اب چھوٹے ماموں گھر کو اپنے نام منتقل کرانا چاہتے ہیں جبکہ ان کے بقول مکان میں ان کا 50فیصد حصہ ہے۔ مجھے معلوم کرنا ہے کہ بھائی کی وفات کے بعد بہنوں اور بھائیوں کا کتنا کتنا حصہ بنتا ہے۔ متوفی محبوب صاحب کی دو بہنیں اور ایک بھائی ہے اب ان تین افراد کو کس حساب سے ترکہ تقسیم ہوگا۔

ہر وہ مال جو بوقت انتقال مرحوم کی ملکیت میں ہو خواہ جائیداد منقولہ جیسے نقدی اور پیسے وغیرہ ہو یا غیر منقولہ جیسے زمین اور پلاٹ وغیرہ ہو اس کو ترکہ شمار کیا جاتا ہے، ترکہ سے تین قسم کے حقوق متعلق ہوتے ہیں۔ جن کو ذکر کی گئی ترتیب کے مطابق ادا کرنا ضروری ہے۔

۱۔ سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن پرہونے والے جائز ومتوسط اخراجات ترکہ سے نکالے جاتے ہیں البتہ اگر کسی وارث نے بخوشی یہ اخراجات برداشت کرلئے ہوں تو ترکہ سے نکالنے کی ضرورت نہیں ہے۔

۲۔ اس کے بعد باقی مال سے مرحوم پر کسی کا قرض ہو وہ ادا کیا جاتا ہے خواہ قرضوں کی ادائیگی میں سارا مال لگ جائے۔

۳۔ اس کے بعد اگر مرحوم نے کسی غیروارث کے حق میں جائز وصیت کی ہو تو باقی مال کے تہائی تک اس کو نافذ کیا جاتا ہے۔ صورت مسئولہ میں اگر مرحوم محبوب احمد کے انتقال کے وقت اس کے ورثاء میں صرف ایک بھائی اوردو بہنیں تھیں تو کل ترکہ کے چارحصے کرکے دو حصے بھائی کو اور ایک ایک حصہ بہنوں کو دیا جائے گا ۔

اور اگر مرحوم کے انتقال کے وقت اس کی زوجہ ، والدہ، والد، دادا، دادی، بیٹے اور بیٹی وغیرہ میں سے کوئی زندہ ہو تو تفصیل بتا کر مسئلہ دوبارہ معلوم کرلیں۔