+(00) 123-345-11

ہمارے والد صاحب کا انتقال ہو گیا ہے اور انہوں نے چار بیٹے ایک بیوہ چھوڑی ہے ان کے علاوہ کوئی اور وارث نہیں ہے اور ترکہ میں ایک مکان چھوڑا ہے جس کی قیمت چار لاکھ ساٹھ ہزار روپے(4,60,000) ہے۔ براہ کرم یہ بتلا دیں کہ ہر وارث کو کتنا حصہ ملے گا؟

مرحوم نے بوقتِ انتقال اپنی ملکیت میں منقولہ غیر منقولہ جائیداد، مکان، دکان، نقدی، سونا چاندی، زیورات، استعمالی اشیاء اور کپڑے وغیرہ غرض یہ کہ چھوٹا بڑا سازو سامان جو کچھ چھوڑا ہے یہ سب ان کا ترکہ ہے اس سے سب سے پہلے مرحوم کی تجہیز و تکفین کے متوسط مصارف(سنت کے مطابق) نکالیں اس کے بعد دیکھیں کہ اگر مرحوم کے ذمہ کوئی واجب الاداء قرض ہے تو قرض ادا کیا جائے ، اگر مرحوم نے اپنی بیوی کا مہر ادا نہیں کیا تھا اور بیوی نے اپنا مہر خوشدلی سے معاف بھی نہیں کیا تو وہ بھی قرضہ ے اس کو ادا کریں اس کے بعد پھر دیکھیں مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس پر باقی ماندہ ترکہ کی ایک تہائی 1/3 کی حد تک عمل کریں اس کے بعد جو کچھ ترکہ بچے تو اس کے مساوی بتیس حصے کریں اور ان میں سے چار حصے مرحوم کی بیوی کو اور اٹھائیس حصے بیٹوں کو اس طرح تقسیم کریں کہ ہر بیٹے کو سات حصے ملیں۔

واضح رہے کہ یہ تقسیم اس صورت میں ہے جبکہ مرحوم کا کوئی اور وارث نہ ہو مثلاً ماں ، باپ، دادا، دادی، بیٹی وغیرہ ورنہ مسئلہ دوبارہ معلوم کر لیں۔ مزید وضاحت کے لئے درج ذیل نقشہ ملاحظہ فرمائیں۔

مسئلہ۸x ۴=۳۲ مضروب۴

مثلا

زوجہ بیٹا بیٹا بیٹا بیٹا

۴ ۷ ۷ ۷ ۷

یبدأمن ترکۃ المیت الخالیۃ عن تعلق حق الغیر کالرھن والعبد والجانی بتجھیزہ من غیر تقتیر ولا تبذیر ثم دیونہ التی لھا مطالب من جھۃ العباد ثم وصیتہ من ثلث ما بقی ثم یقسم الباقی بین ورثتہ (تنویر الابصار/۶،۶۱،۷۵۹، البحر الرائق/۸:۴۸۹، عالمگیریۃ /۶:۴۴۷)