+(00) 123-345-11

گذارش یہ ہے کہ میری بیوی نے مجھ سے اپنے ہاتھ سے تحریر کیے ہوئے پر چہ پر زبردستی طلاق لکھوائی اور میں نے غصے میں اس کے ہاتھ سے لکھے پرچے پر اپنے دستخط کیے اور جب اس نے لفظ لکھنے کو کہا تو میرے ہاتھ سے ایک لفظ تحریر ہوا باقی دو میں تحریر نہیں کر سکا اور زبان سے ایک دفعہ بھی نہ کہا اور میری بیوی حاملہ بھی ہے کیا اس صورت میں طلاق واقع ہو گئی ہے؟

اگر واقعتا شوہر نے زبان سے کوئی لفظ نہیں نکالااور منسلکہ تحریر کے علاوہ کسی اور پرچہ پر نہ طلاق لکھ کر دی اور نہ دستخط کیے تو منسلکہ پرچہ کی تحریر کی رو سے اس کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہو گئی ہے اور شوہر کو عدت کے اندر یعنی وضع حمل سے پہلے رجوع کرنے کا اختیار تھا لیکن جب شوہر نے وضع حمل سے پہلے رجوع نہیں کیا تو اس کا یہ حق ختم ہو گیا اب اگر عورت اس کے ساتھ دوبارہ نکاح پر راضی ہو تو بلا حلالہ دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے اور دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہ جائے گا اگر خدانخواستہ اس کے بعد اس نے کبھی دو طلاقیں دے دیں تو عورت اس پر حرام ہو جائے گی اور بغیر حلالہ کے آئندہ نکاح بھی درست نہیں ہوگا۔

رجل قال لامرأتہ ’’طالق‘‘ ولم یسم ولہ امرأۃ معروفۃ طلقت امرأتہ استحسانا (تاتارخانیہ/ ۳: ۲۸۱) ولا یلزم کون الاضافۃ صریحۃ فی کلامہ لما فی البحر لو قال’’طالق‘‘ فقیل لہ من عنیت؟ فقال امرأتی طلقت امرأتہ (شامیۃ/ ۳: ۲۴۸) وفی الدر المختار: ویدخل نحو طلاغ وطلاک و تلاک اھ فی الشامیۃ تحتہ: قال فی البحر: و منہ الالفاظ المصحفۃ وھی خمسۃ فزاد علی ماھنا تلاق و زاد فی البحر ابدال القاف لاما قال ط : أینبغی ان یقال ان فاء الکلمۃ اماطاء اوتاء واللام اما قاف او عین او غین او کاف اولام و اثنان فی خمسۃ بعشرۃ تسعۃ منھا مصحفۃ وھی ما عد الطاء مع القاف(۳/ ۲۴۹) وفی الھندیۃ ناقلا عن البحر: وان حذف اللام فقال انت طاق لا یقع و ان نوی (۱/۳۵۷)