+(00) 123-345-11

جو عورت خود شوہر سے طلاق چاہتی ہو اور عدالت میں اسی معاملے میں اس نے کیس بھی کیا ہوا ہو اورکیا خاوند پر اس عورت کو حق مہر دینا لازم ہے یا نہیں؟ برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں مطلع فرمائیں۔

رشتہ زوجیت کو برقرار رکھنا شرعاً مطلوب اور پسندیدہ ہے ، نبی اکرم ا نے مباحات میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ فعل زوجین میں باہمی افتراق کو قرار دیا ہے، البتہ اگر زوجین میں نااتفاقی ہو اور کوئی صورت باہمی موافقت کی نظر نہ آرہی ہو اور خاوند بھی طلاق نہ دیتا ہو تو اس صورت میں عورت خاوند کی رضامندی سے بذریعہ خلع نکاح کو ختم کراسکتی ہے۔

خلع کرنے کی صورت میں مہر کے متعلق تفصیل یہ ہے۔ خاوند نے مہر ادانہ کیا ہو تو خلع کی وجہ سے مہر ساقط ہو جاتا ہے اور اگر ادا کر دیا ہو تو شوہر خلع کے عوض کے طور پر عورت سے مہر کی واپسی کا مطالبہ کر سکتا ہے۔

لما فی ’’الشامیہ‘‘:

لا بأس بہ عند الحاجۃ للشقاق بعد الوفاق بما یصلح للمھر۔(۲/۷۶۷)

وفی ’’الھندیہ‘‘:

وان خالعھا علی مال مسمی معروف سوی الصداق فان کانت المرأۃ مدخول بھا والمھر مقبوضا فانھا تسلم الی الزوج بدل الخلع الخ (۱/۵۲۰)