+(00) 123-345-11

میں نے اور میرے میاں نے عدالت میں کورٹ میرج کی جب ہم گھر گئے تو میرے میاں کے والدین سخت ناراض ہوئے اور اس کو سخت ایذائیں دیں مگر میرے میاں نے انکار کردیا۔ اس کی والدہ نے آخر کا ر زہر کھالیا اور اپنے بیٹے کو مجبور کیا کہ وہ مجھے طلاق دے دے۔ میرے میاں نے مجھے تو کچھ نہیں کہا مگر اپنے والدین سے جھوٹ کہدیا کہ میں نے اس کو طلاق دے دی ہے۔ کیا یہ طلاق واقع ہو گئی ہے۔ اگر طلاق ہوگئی ہے تو بتائیں اور نہیں توبھی ۔ علاوہ ازیں ہم نے مجامعت تو نہیں کی تو کیا مجھے عدت پوری کرنی ہوگی یا نہیں۔ اگر میں دوبارہ اسی کے پاس رہنا چاہوں تو کیا مجھے حلالہ کرنا ہوگا۔

وہ شخص جو کاذباً طلاق کا اقرار کرتا ہے اور اس شخص کی نیت طلاق دینے کی نہ ہو تو اس صورت میں دیانتاً (فیما بینہ وبین اللہ) طلاق واقع نہیں ہوتی۔ البتہ قضاء ً طلاق واقع ہو جاتی ہے(یعنی اگر یہ فیصلہ کسی قاضی کی عدالت میں جاتا ہے تو وہ ظاہری الفاظ کے مطابق طلاق کا فیصلہ دے دے گا) ۔

لہٰذا صورت مذکورہ میں اگر واقعتا خاوند نے جھوٹا اقرار کیا ہے اورخاوند کامقصود انشاء طلاق نہیں تھا تو دیانتاً طلاق واقع نہیں ہوئی اور دونوں میاں بیوی کے طور پر رہ سکتے ہیں لیکن اگر قاضی کے پاس معاملہ چلا گیا تو وہ ظاہری الفاظ کے مطابق طلاق کا فیصلہ دے دے گا۔

لما فی ’’الشامیۃ‘‘:

ولو اقر بالطلاق کاذبا او ھازلا وقع قضاء لا دیانتا ثم قال بعد ذلک نقل عن البزازیہ والقنیہ لو اراد بہ الخبر عن الماضی کذبا لایقع دیانۃ (۲؍۴۳۲)