+(00) 123-345-11

میری بیٹی عائشہ کو اس کے شوہر نے بتاریخ ۱۷ جنوری ۲۰۰۹ کو ایک طلاق بھیجی اور اس کے بعد اس نے عدت کے دوران رجوع بھی نہیں کیا اور اس کی عدت بھی ختم ہو چکی ہے۔کیا اب وہ دوبارہ اکٹھے رہ سکتے ہیں؟

سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق مسماۃ عائشہ کے شوہر نے جب اسے طلاق دیدی اور عدت کے دوران رجوع بھی نہیں کیا تو عدت گزرنے کے بعد ان کا نکاح ختم ہو چکا ہے اب وہ دونوں ایک دوسرے سے جدا ہیں اور جہاں چاہیں نکاح کر سکتے ہیں۔ البتہ اگر دونوں باہم دوبارہ ملنا چاہیں تو باہمی رضامندی سے نکاحِ جدید کر کے رشتہ ٔ ازدواج میں منسلک ہونے کی گنجائش ہے تاہم اس صورت میں شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہ جائے گا۔

(طلقہ) رجعیۃ(فقط فی طھر وطئی فیہ) وترکھا حتی تمضی عدتھا (احسن) الدرالمختار علی ھامش رد المختار (۲؍۴۵۳)