+(00) 123-345-11

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ سائل کے علاقے میں کچھ گائوں ایسے ہیں کہ جہاں پر لوگ گرمیوں میں کاشت کرنے کے لئے چلے جاتے ہیں اور سردیوں میں واپس آتے ہیں اب مسئلہ یہ ہے کہ لوگ یہاں پر عشر الگ کر کے ایک جگہ رکھ دیتے ہیں وہاں سے مستحق غیر مستحق اور غیر مسلم لوگ اٹھاتے ہیں کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی نہیں اٹھاتا وہ خراب ہوتے ہیں۔ کیا اب اُس عشر کو شہرمنتقل کرکے مزدوری الگ کی جاسکتی ہے یا نہیں بعض علماء فرماتے ہیں کہ مزدوری عشر سے الگ نہیں کی جاسکتی۔ اگر بات ایسی ہو تو عشر دینے والے پر حرج لازم آئے گا لہٰذا مہربانی فرماتے ہوئے اس مسئلے کی تحقیق فرمائیں۔اس گائوں میں خرید وفروخت کا انتظام بھی نہیں ہے۔

زکوٰۃ کی طرح عشر کی ادائیگی میں بھی تملیک یعنی کسی مستحق کو مالک بنانا ضروری ہے۔ صورت مسئولہ میں پیداوار سے عشر کی مقدار الگ کرکے رکھ دی جاتی ہے۔ جس کو مستحقین تک پہنچانے کا اور ان کو مالک بنانے کا اہتمام نہیں کیا جاتا۔ اس لئے اس طرح عشر ادا نہیں ہوگا۔ اور یاد رہے کہ مستحقین تک پہنچانے کے اخراجات کو مقدار عشر سے نکالنا جائز نہیں ہے۔ اور اسی طرح کسی کافر کو بھی عشر دینا بھی جائز نہیں ہے۔

لما فی ’’بدائع الصنائع‘‘؛

واما رکنہ فھو التملیک … فلا تتأدی بطعام الاباحۃ وبما لیس بتملیک الخ (۲؍۶۵)

وفی ’’الشامیۃ‘‘؛

ولا تدفع الی ذمی۔ وجاز غیرھا وغیر العشر الخ (۲؍۳۵۱)

وفیہ ایضا؛

یجب العشر بلا رفع اجرۃ العمال واجرۃ الحافظ ونحو ذلک یجب العشر فی الکل الخ (۲؍۳۲۹)