+(00) 123-345-11



(۱) کیا کسی شخص کو زکوٰۃ کی رقم سے مکان کی تعمیر کرکے دینا جائز ہے۔یا اس کو رقم دیں اور وہ خود تعمیر کرے۔جو صورت جائزہو بتا دیں۔

(۲)کیا زکوٰۃ کی رقم سے مدرسہ کی عمارت کا کرایہ، بجلی کابل، استاد کی تنخواہ اور طلباء کے لئے کتابوں جیسے اخراجات پورے کرنا جائز ہے۔

جس شخص کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ضرورت سے زائد مالیت موجود نہ ہو ایسے شخص کو مستحق زکوٰۃ کہا جاتا ہے۔ اور اس کو زکوٰۃ دینا جائز ہے لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر واقعی اس شخص کی ملکیت میں ضرورت سے زائد ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت نہیں ہے تو اس کو زکوٰۃ دینا جائز ہے خواہ وہ اس کو اشیاء خوردونوش پر استعمال کرے یا اپنی ضرورت کے لئے تعمیر پر خرچ کرے۔

(۲) زکوٰۃ میں تملیک یعنی کسی مستحق کو مالک و قابض بنانا ضروری ہے لہٰذابجلی کے بل، عمارت کا کرایہ، کتب کی خریداری اور اساتذہ کی تنخواہوں میں زکوٰۃ کی رقم کو بغیر تملیک کے استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

لما فی ’’الشامیۃ‘‘: ویشترط ان یکون الصرف تملیکا لا اباحۃ (۲؍۳۴۴)

وفیہ ایضا : مصرف الزکاۃ وھو فقیر الخ (۲؍۳۳۹)