+(00) 123-345-11

زیر تعمیر پلازوں میں فلیٹ اور دفتر وغیرہ بک کروانے کی صورت میں ادا کردہ رقم اور بک کردہ فلیٹ کی زکوٰۃ کا کیا حکم ہوگا؟

زکوٰۃ کے متعلق تفصیل یوں ہے کہ جو رقم آپ ادا کر چکے ہیں وہ آپ کی ملک سے نکل چکی ہے اس پر آپ کے ذمہ زکوٰۃ واجب نہیں اور جو دفتر آپ نے فروخت کرنے کی نیت سے خریدا ہے اس پر بھی قبضہ سے پہلے آپ کے ذمہ زکوٰۃ واجب نہیں۔

ومنھا الملک المطلق وھو ان یکون مملوکالہ رقبۃ ویداً وھذا قول اصحابنا الثلاثۃ وقال زفر الید لیست بشرط وھو قول الشافعی فلا تجب الزکوٰۃ فی مال الضمار وتفسیر مال الضمار وھو کل مال غیر مقدور الانتفاع بہ مع قیام اصل الملک۔ (بدائع ص ۹ ج ۲) حکم الاستصناع ثبوت الملک فی العین المبیعۃ فی الذمۃ الخ بدائع۔ وما فی الذمۃ لایمکن قبضہ فلم یکن مالاً مملوکاً رقبۃ ویداً فلا تجب الزکوٰۃ فیہ کمال الضمار۔ (بدائع ص ۱۰ ج ۲)