+(00) 123-345-11

ہمارے معاشرے میں یہ بات مشہور ہے کہ جنات انسانی معاملات میں دخل اندازی کرتے ہیں بالخصوص انسانوں کو تنگ کرنا اور اشیاء ضرورت کو ایک جگہ سے اٹھا کر دوسری جگہ پھینک دینا وغیرہ۔

جنات انسانی معاملات میں دخل اندازی کرتے ہیں بایں معنی کہ انسانوں کو تنگ کرنا وغیرہ یہ ایسی کوئی بعید بات نہیں کیونکہ اس کا ثبوت قرآن و حدیث اور روز مرہ کے واقعات سے ہوتا ہے۔ سورۃ الناس میں مذکور ہے کہ:

من شر الوسواس الخناس الذی یوسوس فی صدور الناس من الجنۃ والناس

اس سے معلوم ہوا کہ جنات انسانوں کے سینوں میں شرور کے وساوس ڈال کر تنگ کرتے ہیں اسی لیے ان کے شرور سے پناہ حاصل کرنے کا حکم دیا۔

جنات و شیاطین کے ٹھکانے اکثر گندی جگہیں ہوتی ہیں اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم بیت الخلاء جائو تو یہ دعا پڑھا کرو۔

اللّٰھم انی اعوذبک من الخبث والخبائث۔ (بخاری شریف باب مایقول عندالخلائ)

مزید دیکھئے ابن ماجہ ص ۲۵۳، عن عثمان بن ابی العاص الخ، مسلم شریف ص ۲۳۵، ج ۲ قال اخبرنی ابوسائب مولی ہشام الخ، بخاری شریف ص ۷۴۹، ج ۲ عن ابی ہریرہؓ قال وکلنی الخ۔ مسند اہمد، مصنف ابن ابی شیبہ۔ ان تمام احادیث سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جنات انسانوں کو تنگ کرتے ہیں۔ مزید تفصیلات کے لیے علامہ سیوطیؒ کی کتاب ’’اکام المرجان فی احکام الجان‘‘ کا مطالعہ فرمائیں۔