+(00) 123-345-11

علماء سے یہ بات سنی ہے کہ گناہ کبیرہ بغیر توبہ کہ معاف نہیں ہوتے اور گناہ صغیرہ معاف ہو جاتے ہیں سوال یہ ہے کہ گناہ کبیرہ کی تو تفصیل معلوم ہے مثلاً ماں باپ کی نافرمانی، نماز نہ پڑھنا وغیرہ صغیرہ کیا ہیں ان کی تفصیل کیا ہے؟

جس گناہ پر قرآن میں کوئی شرعی حد، یا سزا مقرر کی گئی ہے، یا جس پر لعنت کے الفاظ وارد ہوئے ہیں، یا جس پر جہنم وغیرہ کی وعید آئی ہے، یا جس کے مفاسد اور نتائج بد کسی کبیرہ گناہ کے برابر، یا اس سے زائد ہوں، یا کسی گناہ صغیرہ کو جرأت و بیباکی کے ساتھ کیا جائے، یا جس صغیرہ پر مداومت کی جائے، تو یہ سب گناہ کبیرہ میں داخل ہیں، امام ابن حجر مکیؒ نے اپنی کتاب ’’الزواجر‘‘ میں چار سو سڑسٹھ گناہ کبیرہ شمار کیے ہیں جو مذکور الصدر تعریف کی روسے کبائر میں داخل ہیں اور جن گناہوں پر مذکور الصدر تعریف صادق نہ آئے ان کو صغیرہ سمجھیں لیکن یہاں یہ بات واضح رہے کہ کبیرہ اور صغیرہ کا فرق صرف گناہوں کے باہمی فرق اور موازنہ کیلئے کیا جاتا ہے وگرنہ گناہ نام ہے خدا تعالیٰ کی نافرمانی کا اور خدا تعالیٰ کی نافرمانی ہر حالت میں شدید جرم ہے۔

(ماخذہ معارف القرآن ص ۳۸۴ ج ۲)