+(00) 123-345-11

ایسی تصویر اُتارنا جس کی پابندی گورنمنٹ کی طرف سے ہو مثلاً کسی ملک کے سفر کے لیے ویزے کی ضرورت پر آیا ایسی تصویر اتارنا اور اس کی اجرت لینا جائز ہے یا ناجائز ہے اور ایسا رزق حلال ہے یا حرام ہے؟

کسی شخص کو کوئی واقعی شرعی ضرورت ہو جو تصویر اتروائے بغیر پوری نہ ہو تو ایسی مجبوری کی صورت میں اس کی تصویر اتارنے کی گنجائش ہے اور اس کی اجرت حرام نہیں ہوگی اور اگر اس درجہ کی ضرورت نہ ہو یا ضرورت کی صورت میں ضرورت سے زائد تصویر بنائے تو یہ ناجائز اور سخت گناہ ہے اس کی اجرت بھی حلال نہیں ہوگی عموماً تصویر اتروانے کے لیے آنے والے لوگوں کی ضرورت اس درجہ کی نہیں ہوتی اور فوٹو بنانے کے لیے اصل ضرورت کی تحقیق بھی مشکل ہے اس لیے مستقل فوٹو گرافی کا پیشہ اختیار کرنے سے اجتناب کیا جائے۔

الضرورات تتقدر بقدر ھا الخ۔ (شامیہ ص ۲۶۱، ج ۲)

رجل استأجر رجلاً لیصوّر لہ صوراً اوتماثیل الرجال فی بیت او فسطاط فانی اکرہ ذلک واجعل لہ الاجرۃ قال ھستام تاویلہ اذا کان الاصیاع من قیل الاجیر کذا فی الذخیرہ۔ (ہندیۃ ص ۵۰۹، ج ۴)

’’الشامیہ‘‘:

الاجماع علی تحریم تصویر الحیوان وقال وسواء صنعہ لما یمتحصن اوالغیرۃ فضعتہ حرام بکل حال لانہ فیہ مضاھاۃ لخلق اللہ تعالٰی۔ (۱/۴۷۹) رشیدیہ۔