+(00) 123-345-11

کیا موسیقی اسلام میں حرام ہے؟

اسلام میں گانا بجانا ، میوزک اور موسیقی کے آلات استعمال کرنا ناجائز اور حرام ہے اور یہ بات قرآن و حدیث کے نصوص قطعیہ اور حضرات آئمہ کرام رحمھم اللہ کے اجماع کی روشنی میں اظہر من الشمس ہے جن سے اس کی حرمت اور ممانعت میں کوئی شبہ باقی نہیں رہتا۔

چند دلائل مندرجہ ذیل ہیں:

ومن الناس من یشتری لھو الحدیث لیضل عن سبیل اللہ بغیر علم و یتخذھا ھزوا اولئک لھم عذاب مھین (لقمان: ۶)

اور بعض آدمی ایسا ہے جوان باتوں کا خریدار بنتا ہے جو غافل کرنے والی ہیں تاکہ اللہ کی راہ سے بے سمجھے بوجھے گمراہ کرے اور اس کی ہنسی اڑا دے، ایسے لوگوں کیلئے ذلت کا عذاب ہے۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے تین بار قسم اٹھا کر فرمایا کہ اس آیت میں ’’لھو الحدیث‘‘ سے مراد گانا بجانا ہے اسی طرح حضرت ابن عباس، حضرت جابر رضی اللہ عنھما، حضرت عکرمہ ، سعید بن جبیر، مجاہد، مکحول، عمرو بن شعیب اور علی بن جذیمہ رحمھم اللہ تعالیٰ سے بھی اس آیت کی یہی تفسیر منقول ہے۔ (تفصیل کیلئے تفسیر ابن کثیر ۳/۴۵۷، تفسیر قرطبی ۱۴/۵۱، تفسیر بغوی ۴/۴۰۸، تفسیر مظہری ۷/۲۴۶ ملاحظہ کیجئے)

صحیح بخار شریف کی روایت ہے:

’’لیکونن من امتی اقوام یستحلون الحر والحریر والخمر والمعازف‘‘

میری امت میں کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو زنا ، ریشم، شراب اور راگ باجوں کو حلال قرار دیں گے۔

اسی طرح ابو داؤد ، ابن ماجہ اور ابن حبان رحمھم اللہ کی روایت ہے۔

’’لیشربن الناس من امتی الخمر یسمونھا بغیر اسمھا یعزف علی رؤسھم بالمعازف والمغنیات یخسف اللّٰہ بھم الارض… الخ

میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے مگر اس کا نام بدل کر ان کی مجلسیں راگ باجوں اور گانے والی عورتوں سے گرم ہوں گی۔ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے گا اور ان میں سے بعض کو بندر اور خنزیر بنا دے گا۔

قرآن و حدیث کی نصوص کے بعد اگر آئمہ اربعہ رحمھم اللہ کے اجماع کی طرف آئیں تو ہمیں کتب فقہ میں بیسیوں ایسی عبارات ملتی ہیں جن سے گانے بجانے وغیرہ کی حرمت پر ان حضرات کا اجماع ثابت ہوتا ہے۔ مثلاً

(قولہ او یغنی للناس) لانہ یجمع الناس علی ارتکاب کبیرۃ کذا فی الھدایۃ و ظاہرہ ان الغناء کبیرۃ… الخ، وفی المعراج الملا ھی نوعان محرم وھو آلات المطربۃ من غیر الغناء کالمزمار… الخ (البحر الرائق ۷/۸۸)

قال فی الرعایۃ یکرہ سماع الغناء والنوح بلاالۃ لھو وہو محرم معھا… الخ (الانصاف ۱۲/۵۱)

مختصر طور پر نقلی دلائل کے بعد اگر عقلی لحاظ سے دیکھا جائے تو گانے بجانے اور میوزک و موسیقی کے آلات اور رقص و سرود کے محفلیں جمانے سے سوائے بے دینی، الحادو گمراہی، گناہوں کی کثرت ، بے شرمی و بے حیائی، حیا و پاکدامنی کے فقدان اخلاقی بے راہ روی اور معاشرتی انتشار اور بے سکونی وغیرہ کے علاوہ کوئی چیز نہیں پھیلی۔

بہر کیف مسلمانوں کو اس قسم کے گناہوں سے بچتے ہوئے قرآن مجید کو زیادہ سے زیادہ پڑھنے، سننے اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔