+(00) 123-345-11

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارہ میں کہ ایک فیکٹری ہے ا س کا مالک قادیانی ہے وہ ہر سال حج بیت اللہ کیلئے ایک یا دوآدمی بھیجتا ہے اس آدمی کے حج کے متعلق وضاحت فرمائیں کہ اس کا حج ہوا یا نہیں جبکہ وہ اپنی طرف سے کوئی پیسہ خرچ نہیں کر رہا اور قادیانی فیکٹری والے کو اس کا کیا نعم البدل ملے گا ؟

مرزائی چونکہ مرتد و زندیق کے حکم میں ہیں اس لیے ان کے ساتھ کھانا پینا میل جول اور تعلقات قائم کرنا ناجائز ہے ان کی ملازمت اختیار کرنا درست نہیں مسلمانوں کو چاہیے کہ مرزائیوں سے مکمل بائیکاٹ کریں ۔

کافر و زندیق ہونے کی وجہ سے مرزائی کا کوئی عمل بھی قابل قبول نہیں اور نہ اس کے کسی عمل کا آخرت میں اس کو ثواب ملے گا اگر کوئی مرزائی کسی مسلمان کو حج پر بھیجے تو نہ حج کرنے والے کو ثواب ہو گا اور نہ حج کرانے والے کو البتہ حج کرنے والے نے اگر اپنی طرف سے حج کیا ہے تو فریضہ حج اس کے ذمہ سے ساقط ہو جائے گا لیکن وہ ایسا حج مقبول نہیں کہ اس پر اسے اجر بھی ملے جیسے کسی نے حرام مال سے حج کیا تو فریضہ ساقط ہو جائے گا لیکن وہ حج مقبول نہ ہوگا جس پر اسے ثواب ملے۔

فی الدر المختار:

فی المشکوٰۃ مع المرقاۃ:

عن ابی سعید رضی اللہ عنہ انہ سمع النبی ﷺ یقول لا تصاحب الا مؤمنا (۸ :۷۵)

(و) کذا الکافر بسبب (الزندقۃ)

فی الشامیۃ تحتہ:

الزندیق فی لسان العرب یطلق علی من ینفی الباری تعالیٰ وعلیٰ من یثبت الشریک وعلی من ینکر حکمتہ والفرق بینہ و بین المرتد العموم الوجھی لانہ قد یکون مرتدًا کما لو کان زندیقا اصلیا غیر منتقل عن دین الا سلام وقد لا یکون زندیقا کما لو تنصر او تھود وقد یکون مسلما فیتزندق ، و اما فی اصطلاح الشرع فالفرق اظھر لا عتبارھم فیہ ابطان الکفر والاعتراف نبوۃ نبیناﷺ علی ما فی شرح المقاصد لکن القید الثانی فی الزندیق الاسلامی بخلاف غیرہ (۴: ۲۳۱)

فی الدر المختار:

وقد یتصف بالحرمۃ کالحج بمال حرام

فی الشامیۃ تحتہ:

(قولہ کالحج بمال حرام) کذا فی البحر والاولیٰ التمثیل بالحج ریاء و سمعۃ فقد یقال… ولذا قال فی البحر و یجتھد فی تحصیل نفقۃ حلال فانہ لا یقبل بالنفقۃ الحرام کما ورد فی الحدیث مع انہ یسقط الفرض عنہ معھا ولا تنافی بین سقوطہ عدم قبولہ فلا یثاب لعدم القبول ولا یعاقب عقاب تارک الحج ا ھ ای لان عدم الترک یبتنی علی الصحۃ وھی الا تیان بالشرائط والا رکان والقبول المترتب علیہ الثواب یبستنی علی اشیاء کحل المال والاخلاص ۔ الخ

فی الدر ولو حجت بلا محرم جاز مع الکراھۃ

وفی الشامیۃ تحتہ:

ای التحریمیۃ للنھی فی حدیث الصحیحین لا تسافر المرأۃ ثلاثا الا و معھا محرم (۲ :۴۶۵)

وفی مدخل ابن حاج: ویتعین ان لا یشتری المسلم الدقیق من طواحین اھل الکتاب ولا یطحن عندھم لوجوہ (احدھما) ما تقدم من انہ یعین بذلک اھل الکفر (الثانی) انہ یترک اعانۃ اخوانہ المسلمین (الثالث) ان اہل الکتاب یستعملون الصناع عندھم من المسلمین وفی ذلک ذلۃ للمسلم وعزۃ للکافر فیومن المسلم ان لا یعمل عندھم ولا یعینھم ۱ ھ (۴: ۱۷۴) بحوالہ جواہر الفقہ ۲: ۱۸۸)