+(00) 123-345-11

گذشتہ سال ۲۸ مارچ کو میرے والد صاحب کا انتقال ہو گیا تھا اور ان کی میت کو ہم نے لکڑی کے صندوق میں رکھ کر دفن کیا تھا لیکن اس جگہ سے پانی نکل آیا ہے آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ میت کو اس جگہ سے نکال کر کہیں اور دفن کرنا جائز ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں۔

بغیر عذر شرعی کے قبر کو کھول کر میت کو دوسری جگہ منتقل کرنا حرام ہے لہٰذا صورت ِ مسئولہ میں انتہائی حد تک کوشش کر کے پانی کو روکنے کی کوئی صورت بنائی جائے البتہ انتہائی کوشش کے باوجود بھی اگر پانی نہ رکے اور پانی مستقل قبر میں جمع رہتا ہو تو اس صورت میں علاقہ کے مستند مفتی اور عالم معائنہ کے بعد اگر ضرورت سمجھیں اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ارشاد پر عمل کرنے کا حکم دیں تو آپ کے لیے اس حکم پر عمل کرنے کی گنجائش ہے۔ اور میت کو وہاں منتقل کر سکتے ہیں۔

اذا غلب الماء علی القبر فقیل یجوز تحویلہ لماروی ان صالح بن عبیداللہ رؤی فی المنام وھو یقول حولو نی عن قبری فقد اذانی الماء ثلاثاً فنظر فاذاشقہ الذی یلی الماء فافتی ابن عباس بتحویلہ وقال الفقیہ ابو جعفر یجوز ذلک ثم رجع (طحطاوی علی المراقی ص ۳۳۶)