+(00) 123-345-11

سوال یہ ہے کہ قرآن و حدیث کے مطابق زمین گھومتی رہتی ہے یا کھڑی رہتی ہے۔ ہمارے یہاں ایک آدمی ہے جو کہتا ہے کہ زمین نہیں گھومتی اور وہ قرآن کا حوالہ دیتا ہے۔ سورۃ انبیاء آیت ۳۱۔ میں نے تفسیر سے دیکھا ہے اس سے واضح نہیں ہوتا مہربانی فرما کر بتائیں کہ قرآن کیا کہتا ہے۔ آپ ہم سے بہتر سمجھ سکتے ہیں۔

قرآن کریم میں زمین کے گھومنے یا ساکن ہونے کے بارے میں اثباتاً یا نفیاً کوئی تصریح نہیں ہے، اس طرح کے ریاضیاتی اور سائنسی مسائل سے قرآن کریم بحث نہیں کرتا، بلکہ اس کا موضوعِ بحث اصلاح عقائد و اعمال ہے اس کی تمامتر تعلیمات کا حاصل اور نچوڑ یہی ہے۔ بلکہ ہر طرح کے تجرباتی اور سائنسی مسائل کو قرآن کریم کی تصریحات سے ثابت کرنے کی کوشش کرنا بھی کوئی پسندیدہ مشغلہ نہیں، قرآن کریم کتاب ہدایت ہے۔ جس سے تقویٰ کے راستہ پر چلنے والوں کونورِ ہدایت ملتا ہے اس لئے اس کتاب میں سے اس قسم کی تعلیمات کو حاصل کرنا ہی اس کے مقصد کو پانا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ سائنسی معلومات اور تجرباتی مسائل ہر وقت ایک بُحرانی کیفیت سے دو چار رہتے ہیں اور تجربہ اس بات پر شاہد ہے کہ سائنسی نظریات کو ایک حالت پر استقرار نہیں رہتا۔ ہر آنے والا سائنسدان اپنے تجربات کی روشنی میں ایک نیا نظریہ پیش کرتا ہے جس سے سابقہ نظریہ کی تردید ہوتی ہے۔ چنانچہ اس گوں مگوں کی کیفیت میں سائنسی مسائل کوقرآن کریم سے متعلق کرنے میں یہ نقصان لازم آسکتا ہے کہ ایک عامی شخص سائنسی مسئلہ کی تبدیلی کی وجہ سے متعلقہ قرآنی آیات کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہو سکتا ہے ۔لہذا احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ ایسے مسائل کو قرآن سے ثابت شدہ ماننے کی بجائے ان پر تجربات کی روشنی میں بحث کی جائے اور قرآنِ کریم کی تصریحات کو آئمہ تفسیر کے بیان کردہ عمومی مفہوم پر برقرار رکھا جائے۔ اس تفصیل کی روشنی میں یہ بات واضح ہو گئی کہ اگر ماہرین ِ ارضیات کی تحقیق کے مطابق زمین حرکت کرتی ہے تو یہ بات قرآن کی تعلیمات کے خلاف بھی نہیں اور اس کے خلاف قرآن کی آیات سے استدلال پیش کرنا کوئی ضروری بھی نہیں۔