+(00) 123-345-11

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ سلیم خان ایک سکول کا ٹیچر ہے، حکومت کی طرف سے اس کی دس ہزار روپے تنخواہ مقرر ہے۔ لیکن سلیم خان نے اپنی جگہ عابد حسین کو ڈیوٹی پر لگایا ہے اور ماہانہ اُسے پانچ ہزار روپے دیتا ہے اور خود اس نے سکول کے ساتھ ساتھ دوسرا کام شروع کیا ہے ڈیوٹی کے وقت یعنی صبح آٹھ بجے سکول جا کر حاضری لگانے کے بعد دکان یا اپنا کوئی اور کام کرتا ہے اور شام کو واپس گھر آجاتا ہے۔ اور صرف حاضری کے لئے جاتا ہے اور سکول میں پڑھاتا کوئی اور ہے۔ کیا اس ماسٹر کا یہ فعل جائز ہے یا نہیں؟

ملازم کا چونکہ ادارہ سے معاہدہ ہوتا ہے کہ وہ ڈیوٹی کے اوقات میں خود حاضر ہو کر کام کرے گا اس لئے اپنی جگہ کسی اور شخص سے کام کروانا جائز نہیں ہے۔ لہٰذا سلیم خان کے لئے اپنی جگہ عابد حسین کو ڈیوٹی پر بھیجنا شرعاً درست نہیں ہے۔

لما فی ’’الشامیۃ‘‘:

واذا شرط عملہ بنفسہ بان یقول لہ اعمل بنفسک او بیدک لا یستعمل غیرہ لان المعقود علیہ العمل من محل معین فلا یقوم غیرہ مقامہ ۔ (۶؍۱۸ : سعید)

وفی شرح المجلۃ (لرستم بازؒ):

الاجیر الذی استوجر علی ان یعمل بنفسہ لیس لہ بان یستعمل غیرہ۔ (۱؍۳۰۷ : بیروت)