+(00) 123-345-11

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جو آدمی پیتل وغیرہ کے برتنوں یا دوسری اشیاء پر نقش و نگار یا کوئی لکھائی کرتا ہو تو اس کے پاس اگر کوئی آدمی ایسا کام نقش و لکھائی کا لے کر آئے جو کام کرنے والے کے مذہب و عقیدے اور مسلک کے خلاف ہے مثلاً یا حسین یا علی ، پنجتن پاک یا کوئی اور الفاظ اپنے مذہب کے خلاف جاننے کے باوجود صرف لکھ کر دے دینا اور معاوضہ لے لینا درست ہے یا نہیں ۔ اور اگر الفاظ اور تحریر تو مذہب کے مطابق درست ہے لیکن جو لوگ لکھو ا رہے ہیں ان کا عقیدہ درست نہیں مثلاً صرف خلفائے راشدین کا نام لکھ دینا یا بزرگوں کے نام لکھ دینا تو اس طرح لکھ دینا اور پھر اس پر معاوضہ لینا درست ہے یا نہیں اور اگر باطل و فاسد عقیدے والوں کی مخصوص پہچان والی کوئی چیز ہو تو اس پر کسی قسم کی تحریر لکھنا درست ہے یا نہیں مثلاً تعزیہ، پنجہ اور دیگر اشیاء ۔ برائے مہربانی مسئلہ ھذا کی وضاحت شریعت کے مطابق فرما دیں آپ کی بڑی نوازش ہوگی۔

جواب سوال میں ذکر کردہ صورت حال کے مطابق کسی چیز پر ایسے الفاظ لکھنا جس سے کسی باطل مسلک کی تائید ہوتی ہو یا ایسی صورت کندہ کرنا جس سے ان کے غلط عقائد و نظریات کی ترویج ہوتی ہو مثلاً یا حسین ، یا علی اور پنجتن پاک جیسے الفاظ لکھنا یا مثلاً تعزیہ اور پنجہ کی تصویر بنانا جائز نہیں۔ اور خلفائے راشدین کا نام لکھنا یا کسی بزرگ کا نام اس طور پر لکھنا جو اہل بدعت کے غلط نظریات و افکار کا موہم نہ ہو جائز ہے۔

مندرجہ بالا تفصیل کے مطابق جن صورتوں میں مذکورہ کام جائز ہو تو اس کی آمدن بھی جائز ہے اور جن صورتوں کے مطابق یہ کام ممنوع اور ناجائز ہو تو حاصل شدہ آمدن بھی کراہت سے خالی نہیں ہوگی۔

لما فی’’ الشامیۃ‘‘: ۔

لا تصح الاجارۃ لاجل المعاصی الخ (۵/ ۳۸)