+(00) 123-345-11

قضاء عمری کی ابتداء کب سے ہوئی؟ کیا یہ نماز نبی ا کی زندگی میں پڑھی جاتی تھی؟

قضاء عمری کے حوالہ سے بعض غیر مستند کتابوں میں موضوع احادیث آگئی ہیں جن میں یہ بات کہی گئی ہے کہ کسی خاص دن میں ایک نماز پڑھنے سے ستر سال کی نمازیں ادا ہو جاتی ہیں۔ محدثین اس طرح کی روایات کو قضا عمری کا نام دیتے ہیں اور ان کو موضوع قرار دیتے ہیں۔ اس لیے کہ ایک یا چند نمازیں سالہا سال کی نمازوں کی تلافی نہیں کر سکتی لیکن ان احادیث کے موضوع قرار دینے سے یہ سمجھنا درست نہیں کہ قضا عمری کا تصور نہیں اور پچھلی نمازوں کی قضا لازم نہیں۔ چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا:

من نسی صلاۃً فلیصل اذا ذکرھا لاکفارۃ لھا الا ذلک۔ (بخاری ص ۸۴، ج ۱)

جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے اس پر لازم ہے کہ جب بھی اسے یاد آئے وہ نماز پڑھے اس کے سوا اس کا کوئی کفارہ نہیں۔

اس حدیث میں یہ اصول ذکر کیا گیا کہ جب بھی کسی شخص کی نماز چھوٹ جائے تو تنبہ ہونے پر اس کی قضا کرے اور یہ حکم عام ہے اس میں نمازوں کی کوئی تعدادبیان نہیںفرمائی اسی طرح نبی کریم علیہ السلام کے عمل سے بھی یہی ثابت ہے کہ فوت شدہ نمازوں کی قضا کی جائے چنانچہ غزوہ خندق کے موقع پر آپ علیہ السلام کی کئی نمازیں چھوٹیں تو آپ نے سب کی قضا فرمائی۔ انہیں احادیث کی بنیاد پر جمہور فقہاء اس بات پر متفق ہیں کہ جو نمازیں قضا ہو گئی ہوں حتی المقدور ان کی قضا لازم ہے۔ (ماخذہ فتاوٰی عثمانی : ۱/۴۷۷)