+(00) 123-345-11

محکمہ بہبود آبادی کی طرف سے جو ضبط تولید کی مہم چلائی جاتی ہے اس مہم کے تحت ضبط تولید کروانے کا شرعی حکم کیا ہے؟

محکمہ بہبود آبادی کا نظریہ ضبط تولید قرآن و سنت سے متصادم ہے اس لیے کہ اس کی بنیاد فقر و افلاس کے خلاف یا اقتصادی بدحالی پر ہے اور یہ نظام ربوبیت میں مداخلت کے مترادف ہے اس لیے کہ تمام مخلوق کے رزق کی ذمہ داری رب العالمین نے اپنے ذمہ لی ہے۔ چنانچہ ارشاد باری عزاسمہ ہے۔

۱۔وما من دابۃ فی الارض الاعلی اللہ رزقھا الخ۔ (سورۃ ھود آیت ۶)

زمین پر ہر رینگنے والے جانور کا رزق اللہ کے ذمہ ہے۔

۲۔ولاتقتلوا اولاد کم خشیۃ املاق نحن نرز قھم وایاکم۔

(سورۃ بنی اسرائیل)

اور اپنی اولاد کو بھوک و افلاس کے ڈر سے قتل نہ کرو ہم ان کو بھی رزق دیتے ہیں اور تم کو بھی۔

لہٰذا فقر و افلاس یا اقتصادی بدحالی کے خوف کی وجہ سے ضبط تولید کرنا کسی صورت میں بھی جائز نہیں ہے اور نہ ہی اس نظریہ کو رواج دینا شرعاً جائز ہے۔

اپنے اس جواب کی تائید میں حضرت مفتی کفایت اللہ صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ مفتی اعظم ہند کا قو فتویٰ ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں وہ یہ ہے کہ اگر برتھ کنٹرول کثرت اولاد کے خوف سے یا عورت کے حسن کو قائم رکھنے کے لیے ہو تو یہ مقاصد ناقابل اعتبار ہیں اور ضبط تولید کے لیے یہ وجہ اباحت نہیں بن سکتے۔ (کفایت المفتی ۲۸۹/ ۲)

لہٰذا محکمہ بہبود آبادی کا یہ نظریہ شرعاً قرآن و سنت سے متصادم کے ہونے کی وجہ سے ناقابل اعتبار ہے۔"