+(00) 123-345-11

کیا لڑکیوں کا ناک اور کان چھیدوانا غلط ہے؟ حالانکہ یہ ہمارے معاشرے میں ضرورت ہی بن گئی ہے اور کیا لڑکیوں کے لیے بھنویں بنوانا بھی جائز اور اللہ تعالیٰ کی تخلیق کو بدلنے سے کیا مراد ہے؟

(۱) صورت بگاڑنے یا اللہ تعالیٰ کی تخلیق کو بدلنے سے مراد بندوں کوخصی کرنا‘ ہم جنس پرستی‘ فیشن کے طور پر بھنویں بنوانا۔

(خلق اللہ) ...... خصاء العبید والوشم والوشر واللواطۃ والسحاق ونحو ذالک۔ (روح المعانی ۵/۱۳۵)

لڑکیوں کے ناک کان چھدوانا اس آیت کے تحت نہیں آتا۔ اس کی شرعاً اجازت ہے۔

ولا باس بثقب اذان الاطفال من البنات لانھم کانوایفعلون ذالک فی زمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من غیر انکار۔ (ھندیہ ۵/۳۵۷)

بھنویں اگر اتنی زیادہ ہوں کہ اس سے چہرہ بھدا لگتا ہو تو اتنی کم کرنے کی گنجائش ہے جس سے وہ بھدا پن ختم ہو جائے بشرطیکہ اس سے دوسروں (غیر محارم) کو دکھلانا مقصود نہ ہو۔

ولعلہ محمول علی مااذا فعلتہ لتتزین للاجانب والا فلوکان فی وجھھا شعر ینفر زوجھا عنھا بسببہ ففی تحریم ازالتہ بعد لان الزینۃ للنساء مطلوبۃ للتحسین ........ وفی التتارخانیہ عن المضمرات ولابأس باخذ الحاجبین وشعر وجھہ مالم یشبہ المخنث۔ شامی ۶/۳۷۳۔

(۲) مہندی ہاتھوں پر لگانا عورتوں کے لیے جائز ہے البتہ اگر مہندی کے نقش و نگار ایسے ہوں کہ وہ غیر محارم کی توجہ کا مرکز بنتے ہوں تو پھر ان کی نمائش شرعاً جائز نہیں ہے۔ اور اگر گھر سے باہر نکلنا ہو تو ایسی حالت میں ہاتھوں پر دستانے پہن لیں تاکہ کسی غیر محرم کی نظر ان نقش و نگار پر نگاہ پڑنے سے وہ فتنہ میں مبتلا نہ ہو۔ الغرض جن چیزوں کی اجازت حدیث میں ہے وہ تغییر لخلق اللہ نہیں ہے۔"