+(00) 123-345-11

میں اس وقت جاپان میں ہوں جب میں پاکستان میں تھا تو کام ڈیوٹی پورے پورے اوقات کے ساتھ ادا کرتا تھا یہاں تک کہ نماز میں جو اوقات خرچ ہوتے اس کے بدلے بھی ڈیوٹی کرتا۔

کیا اب جبکہ دارالحرب میں ہوں تو کیا مجھے ڈیوٹی کے متعلق اتنا ہی محتاط ہونا چاہیے یا اس میں کچھ گنجائش ہو سکتی ہے چونکہ اس وقت میں پردیس میں ہوں اس لیے گھر والوں اور دوستوں کو خطوط لکھنے میں بھی کافی وقت خرچ ہوتا ہے اس کے علاوہ نماز میں بھی وقت لگتا ہے اس کے باوجود میں اپنے دفتری فرائض میں کوئی کمی نہیں آنے دیتا آپ بتائیں کہ کیا ایک مسلمان کو جو وقت وہ نماز یا وضو میں خرچ کرتا ہے اس کے بدلے کام یا وقت دینا ضروری ہے میں ایک گھنٹہ زائد احتیاطاً ڈیوٹی اس زمرہ میں دیتا ہوں۔

دارالحرب میں رہتے ہوئے بھی آپ کو ڈیوٹی کے بارے میں اتنا ہی محتاط ہونا چاہیے جتنا دارالسلام میں رہتے ہوئے محتاط رہتے تھے۔ دارالحرب میں رہتے ہوئے اس میں گنجائش نہیں نکلتی۔ باقی جو وقت ڈیوٹی کے دوران آپ نماز اور وضو پر خرچ کرتے ہیں اتنا اضافی وقت دینا آپ کے ذمہ ہے اگر مالکان کی طرف سے اس کی اجازت نہ ہو۔ اگر آپ نے ابتداء میں مالکان سے اجازت لی ہو تو پھر اضافی وقت دینا لازم نہیں ہے۔"