+(00) 123-345-11

جعلی سند یا ڈگری کی بنیاد پر لوگ نوکری حاصل کر لیتے ہیں اور یہ معاملہ عام ہوتا جا رہا ہے کیا ایسا کرنا حرام نہیں ہے؟

جعلی سند یا ڈگری کے ذریعے کسی عہدہ پر فائز ہونے میں دھوکہ دہی اور خیانت کا ارتکاب کیا جاتا ہے اور شریعت مطہرہ میں دھوکہ دہی اور خیانت کا ارتکاب کرنے پر سخت وعید سنائی گئی ہے اور پھر اگر اس جعلی سند کے ذریعے آپ نوکری یا عہدہ حاصل کرنے والا شخص اس عہدہ و نوکری کا اہل اور اس کی ذمہ داریاں نبھانے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا تو اس کے لیے اس منصب پر قائم رہنا اور اس آمدنی استعمال کرنا درست نہیں ہے۔ البتہ اگر وہ شخص واقعتا اس عہدہ کے فرائض منصبی ادا کرنے کا اہل تھا اور ادا بھی کرتا ہے تو اس کے لیے وہ نوکری کرنا اور اس کی آمدنی استعمال کرنا درست ہے لیکن اس صورت میں بھی جعلی سند کے استعمال کیی وجہ سے خیانت اور دھوکہ کا گناہ ہو گا جس پر توبہ و استغفار لازم ہے۔

(۱) ان اللہ یأمرکم ان تؤدوا الامنت الی اھلھا واذا حکمتم بین الناس ان تحکموا بالعدل، ان اللہ نعما یعظکم بہ ان اللہ کان سمیعا بصیرا۔ (النساء ۵۸)

(۲) لا ایمان لمن لاامانۃ لہ ولا دین لمن لا عہد لہ

(الحدیث) (رواہ البیہقی فی شعب الایمان)

(۳) اذا وسد الأمرالی غیر اھلہ فانتظر الساعۃ۔

(رواہ البخاری فی کتاب العلم جلد ۱)"