+(00) 123-345-11

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ مذکورہ کے بارے میں کہ ایک شخص کی داڑھی میں بیماری لگ گئی اور بال جڑتے جا رہے ہیں ادویہ وغیرہ سے علاج نہ ہوا اب ڈاکٹر حضرات اس کو کاٹنے کا حکم دیتے ہیں تاکہ بیماریاں نکل سکیں اور بیماری پھیل نہ جائے آیا اس شخص کے لیے داڑھی کاٹنا جواز رکھتا ہے جب کہ داڑھی کو علاج کی خاطر شیو کیا جا رہا ہے۔

مرد کے لیے ایک مشت (مٹھی) کے برابر داڑھی رکھنا واجب اور ضروری ہے اور کتروا کر اس مقدار سے کم کروانا یا بالکل منڈوانا جائز نہیں ہے چنانچہ محض اس بنا پر کہ بال جڑنے لگے ہیں یا جھڑنے لگے ہیں اور داڑُھی کو مونڈ دینا جائز نہیں ہے۔

البتہ اگر داڑھی کے بال ایک مٹھی سے زائد ہوں تو زائد بال کٹوانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

(ولا باس بنتف الشعب وأطراف اللحیۃ، والسنۃ فیھا القبضۃ) وفی الشامی وھو أن یقبض الرجل لحیتہ منھا زاد منھا علی قبضۃ قطعہ کذا ذکر محمد فی کتاب الآثار عن الامام وبہ ناخذ محیط۔ (الرد المحتار مع الدرالمختار ۵/۲۸۸)

ولذا یحرم علی الرجل قطع لحیتہ والمعنی المؤثر التشبہ بالرجال، انتہی۔ (ایضاً)"