+(00) 123-345-11

کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں تھریشر پر لوگ گندم صاف کرتے ہیں تھریشر کے مالک سے یہ بات طے ہوئی ہے کہ اس کو اجرت میں وہی گندم کا تیسواں 1/30 من دیتے ہیں جس میں اس نے مزدوری کی کیا اس طرح اجرت دینا جائز ہے یا ناجائز؟ امید ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دے کر مطمئن فرمائیں گے۔

سوال میں ذکر کردہ صورت شرعاً درست نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قفیز طحان (آٹا پیسنے والے کا اُسی آٹے میں سے اجرت لینے) سے منع فرمایا ہے۔ مذکورہ گندم کی اجرت کی صورت قفیز طحان کے تحت آتی ہے اس لیے یہ درست نہیں ہے اس کی صحیح صورت یہ ہے کہ تھریشر کے مالک سے یہ بات نہ طے کی جائے کہ آپ کو اسی گندم سے اجرت دے دی جائے گی بلکہ مطلقاً یہ طے کر لیں کہ ہر 30 من پر آپ کو ایک من گندم بطور اجرت دی جائے گی، چاہے اس گندم میں سے ہو یا کہیں اورسے حاصل کرکے اس کی اجرت ادا کی جائے۔

اوامتاجر ......... تورا لیطحن برہ ببعض دقیقہ فسدت فی الکل ۔۔۔۔ والحیلۃ ان یسمی قفیزا بلا تعین ثم یعطیہ قفیرا منہ فیجوز۔ (شامی ص ۵۷ ، ج ۶)"