+(00) 123-345-11

میں ایک کنوارہ شخص ہوں چند سال پہلے میں بہت غصہ میں تھا اور ذہنی دبائو کی کیفیت میں میں نے واضح طور پر کہا اور میری نیت یہ تھی کہ ہر نکاح پر میں تین طلاقیں دیتا ہوں، میرے اصل الفاظ یہ تھے، ’’میں جب کبھی بھی جس بھی عورت سے شادی کروں تو اس کو میری طرف سے تین طلاقیں‘‘ میری سمجھ کے مطابق میں جب بھی شادی کروں گا طلاق خود بخود واقعہ ہو جائے گی۔ کیا اب کوئی صورت ہے کہ میں شادی کر لوں اور طلاق بھی نہ ہو؟

سوال میں مذکور مسئلہ کے حل کی یہ صورت ہو سکتی ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر کوئی اجنبی اس کا نکاح کرا دے، پھر جب اس کو نکاح کی خبر پہنچے تو زبان سے اجازت نہ دے، ورنہ تین طلاقیں ہو جائیں گی، خبر سن کر بالکل خاموشی رہے، تحریری اجازت دے دے یا مہر کل یا اس کا کچھ حصہ بیوی کی طرف بھیج دے، تحریری اجازت بیوی کو بھیجنا ضروری نہیں، اپنے ہی طور پر کسی کاغذ پر اس نکاح کی اجازت لکھ لینے سے نکاح نافذ ہو جائے گا اور طلاقیں واقع نہ ہوں گی، تحریری اجازت یا مہر بھیجنے سے قبل اگر کسی نے نکاح کی مبارکباد دی تو اس پر سکوت بھی زبانی اجازت کے حکم میں ہے، یعنی طلاقیں واقع ہوجائیں گی ایسے موقع پر یہ تدبیر کی جا سکتی ہے کہ مبارک باد دینے والے کو یوں جواب دے کہ ’’میں ابھی اس پر غور کر رہا ہوں‘‘۔

قال فی العلائیۃ حلف لایتزوج فزوجہ فضولی فاجازحنث، وبالفعل ومنہ الکتابۃ خلافاً لابن سماعۃ یحنث بہ یفتی ........ الخ۔

(ردالمختار ۳/۱۴۱، بحوالہ احسن الفتاویٰ ۵/۱۷۶، ۱۷۷)"