+(00) 123-345-11

اگر میاں بیوی میں جدائی ہو جائے وہ خاتون کسی ایسے مرد سے شادی کر لے جو اس کی بچی کا غیر محرم ہو تو کیا اس صورت میں بھی وہ عورت اپنی بچی کو پاس حق رکھتی ہے یا نہیں؟ اور اس صورت میں بچی کو کون اپنے پاس رکھ سکتا ہے؟

والدہ کو بچی کی حضانت (پرورش) کا حق تب حاصل ہوتا ہے جبکہ وہ بچی کے غیر ذی محرم سے نکاح نہ کرے اگر والدہ اس بچی کے غیر ذی محرم سے نکاح کر لے تو اس کا حق حضانت ساقط ہو جاتا ہے اس کے بعد مندرجہ ذیل لوگوں کو بالترتب پرورش کا حق ملتا ہے، نانی، پرنانی وغیرہ پھر دادی، پردادی وغیرہ پھر حقیقی بہن پھر ماں شریک بہن، پھر باپ شریک بہن، اس کے بعد حقیقی بھانجی، پھر ماں کے اعتبار سے بھانجی، اس کے بعد حقیقی خالہ، پھر ماں کے اعتبار سے خالہ، اس کے بعد نانا کی ماں، پھر باپ کے اعتبار سے بھانجی، پھر حقیقی بھتیجی، اس کے بعد ماں کے اعتبار سے حقیقی پھوپھو، اس کے بعد ماں کی خالہ اسی ترتیب کے مطابق یعنی یعنی پہلے حقیقی پھر ماں کے اعتبار سے پھر باپ کے اعتبار سے اس کے بعد باپ کی خالہ اسی ترتیب سے پھر ماں کی پھوپھی اسی ترتیب سے پھر باپ کی پھوپھی اسی ترتیب سے اس کے بعد عصبات کو حق حضانت ملتا ہے وراثت کی ترتیب کے مطابق یعنی باپ، دادا، پردادا پھر حقیقی بھائی، پھر ماں شریک بھائی پھر باپ شریک بھائی وغیرہ۔ الی آخرہ۔

حضانت کے دوران باپ کو بچوں سے ملنے اور ان کا خیال رکھنے کا حق حاصل ہے، جس سے اس کو روکا نہیں جا سکتا۔ (ردالمختار بآالحضانۃ ۲/۶۸۷)"