+(00) 123-345-11

اگر کوئی شخص اپنی زبان سے کہہ دے کہ وہ چھ ماہ تک اپنی بیوی کے پاس نہیں جائے گا اور اگر ایسا ہوا تو تین مرتبہ طلاق ہوگی۔ یاد رہے کہ الفاظ وہ شخص اپنی زبان سے ادا کرتا ہے۔ اب اگر وہ شخص چھ ماہ سے قبل بیوی کے پاس جانا چاہے تو اس کے لیے کیا کیا جائے کیا اس کا کوئی کفارہ ہے؟ مہربانی فرما کر رہنمائی فرمائیں؟

صورت مسئولہ میں اس شخص کے مذکورہ الفاظ ’’ایلائ‘‘ کے الفاظ ہیں اور یمین معلق بھی ہے اگر شخص مذکور چار ماہ سے پہلے بیوی کے پاس چلا جائے گا تو تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی لیکن اگر شخص مذکورہ چار ماہ تک اپنی بیوی کے پاس نہیں جائے گا تو ایک طلاق بائنہ واقع ہو جائے گی۔

اس صورت میں شخص مذکور کے لیے تین طلاقوں سے بچنے کی ایک ہی صورت ہے کہ وہ چھ ماہ تک اپنی بیوی کے قریب نہ جائے چھ ماہ گزرنے پر یمین ختم ہو جائے گی البتہ ایلاء ہونے کی وجہ سے ایک طلاق بائن واقع ہو جائے گی لہٰذا اب نکاحِ جدید کرلے تو بیوی کے پاس جانے سے تین طلاقیں واقع نہیں ہوں گی۔ تاہم شخص مذکور آئندہ دو طلاقوں کا مالک رہے گا‘ اس لیے طلاق کے معاملے میں احتیاط لازم ہے۔

فی الدر: ومن الصریح (لوقال واللہ) وکل ماینعقد بہ الیمین (لا أقربک) ...... أوإن قربتک فعلی حج أونحوہ) ...... أ وأنت طلاق أوعبدہٗ حر وجب الجزاء وسقط الایلاء لانتہاء الیمین۔ (وإلا) یقربہا (بانت بواحدۃ) بمضیہا الخ (۲/۵۹۳ تا ۵۹۵)"