+(00) 123-345-11

کیا اسلام میں ہے کہ رشتہ طے کرتے ہوئے ذات کو دیکھنا چاہیے نیز کسی دوسرے خاندان یا کسی دوسری ذات میں بھی رشتہ دیا جا سکتا ہے اور یہ کہ اس سلسلہ میں لڑکے اور لڑکی کی عمر کا لحاظ رکھنا بھی ضروری ہے؟براہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیجیے۔

والدین اولاد کے خیر خواہ اور محسن ہوتے ہیں اس لیے رشتہ کے معاملہ میں ان کی رائے اور فیصلہ پر اعتماد کرنا چاہیے البتہ شرعاً یہ ضروری نہیں ہے کہ اپنوں میں ہی رشتہ کیا جائے باہر بھی رشتہ کیا جا سکتا ہے۔ عجم میں ذات میں برابری کی شرط نہیں ہے البتہ مرد کی طرف سے کفو کا اعتبار کیا گیا ہے کفو کے معنی یہ ہیں کہ مرد، پیشہ، ذہن، دیانت، اور مال میں بیوی کے برابر ہو، لیکن اگر والدین کی رضا مندی کے ساتھ کسی بھی جگہ نکاح کر لیا جائے تو شرعاً وہ نکاح منعقد ہو جائے گا۔

(الکفاء ۃ معتبرہ فی ابتداء النکاح من جانبہ ای الرجل لان الشریف تابٰی ان تکون فراشاً للدنی)۔ (شامی ص ۳۴۴، ج ۲)

ونظم العلامۃ الحموی ماتعبتر الکفاء ۃ فقال ان الکفاء ۃ فی النکاح تکون فی ست لھا بیت بدیع قد ضبط نسب واسلام کذالک حرفۃ حریۃ ’’ودیانۃ‘‘ مال فقط۔ وھذا فی العرب ای اعتبار النسب اتما یکون فی العرب۔ الخ"