+(00) 123-345-11

میرے ایک دوست کا خیال ہے کہ ایک مسلمان مرد عیسائی عورت کے ساتھ شادی کر سکتا ہے خواہ وہ عورت اپنا مذہب تبدیل نہ بھی کرے میرا یہ نکتہ نظر ہے کہ سورہ بقرہ میں لکھا ہے کہ کسی مشرک سے شادی نہ کر و تاوقتیکہ وہ مسلمان نہ ہو جائے چونکہ عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا سمجھتے ہیں (نعوذ باللہ) اور مشرک ہیں میں نے سنا ہے کہ کچھ عیسائی فرقے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا بھی مانتے ہیں تو وہ صرف مشرک ہی نہیں بلکہ کافر ہیں میرے خیال میں کرسچن عورت کو مسلمان کیے بغیر اس سے شادی نہ کرنی چاہیے آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟

قرآن مجید میں جہاں اللہ رب العزت نے مشرکہ عورت سے نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے وہاں دوسرے مقام پر اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح کی اجازت بھی دی ہے دیکھئے (سورۃ المائدہ رکوع ۱، آیت ۵) اور یہ بات ظاہر ہے کہ اہل کتاب نزول قرآن کے وقت بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق ایسے خیالات رکھتے ہیں جو توحید کے منافی ا ور مشرک ہونے کا سبب تھے اس کے باوجود اللہ کی طرف سے ان کے ساتھ اجازتِ نکاح دینا اس بات کا اعلان ہے کہ اس مسئلہ میں اہل کتاب کا حکم عام مشرکوں سے بالکل الگ ہے اگرچہ اسلام اس بات کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا کہ اہل کتاب کی عورتوں سے شادی کی جائے تاہم مطلقاً اجازت سے انکار نہیں کیا جا سکتا یاں موجود دور کے یہود و نصاریٰ کے متعلق یہ بات قابل غور ہے کہ وہ اہل کتاب کی تعریف میں داخل ہیں یا نہیں، اور ظاہر بات یہ ہے کہ آج کل کے اکثر یہود و نصاریٰ فقط نام کے یہود و نصاریٰ ہیں جن کا اپنی کتاب اور اس کی تعلیمات پر سرے سے ایمان نہیں ہے، بلکہ یہ دھریہ قسم کے لوگ ہیں جو صرف تعداد بڑھانے کے لیے یا اپنی قومی نسبت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے یہودی یا عیسائی ہونے کا ذکر کرتے ہیں اس جیسی صورتحال میں ان کی عورتوں کے مسلمان ہوئے بغیر ان سے نکاح جائز نہیں کیونکہ اس صورت میں یہ اہل کتاب میں سے نہیں ہوں گے۔"