+(00) 123-345-11

ایک نعرہ جو اکثر لوگ لگاتے ہیں مثلاً یا غوث الاعظم یا خواجہ یہ شخصیات بزرگ و متبرک تو ضرور تھیں مگر انہوں نے اپنے پیروکاروں کو یہ تو نہیں کہا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنے کی بجائے ہمیں اس طرح سے پکارو۔ اس کی مہربانی فرما کر کوئی دلیل دیں؟

یا غوث الاعظم اور یاخواجہ کہنا شرعاً جائز نہیں ہے یہ نعرے اہل بدعت کے ایجاد کردہ ہیں اور ان سے ان کی مراد غیر اللہ سے مدد طلب کرنا ہے اور اس عقیدے کی قرآن و حدیث اور عقائد اہل سنت میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اسلام کا عقیدہ یہ ہے کہ پوری کائنات کا نظام صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے۔ موت و حیات، صحت و مرض، عطا و بخشش سب اسی کے ہاتھ میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیدنا آدم علیہ السلام سے بلکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام حضرات انبیاء علیہم السلام اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں التجاء اور دعائیں کرتے اور اسی کو ہر قسم کے نفع و نقصان کا مالک سمجھتے رہے ہیں اور تمام اولیاء عظام کا بھی یہی معمول رہا ہے کسی نبی یا ولی نے یہ نہیں کہا کہ مجھ سے مدد مانگو۔ خود حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کے بارے میں جو عقیدہ تھا وہ اس حدیث مبارک سے صاف واضح ہو کر معلوم ہو رہا ہے:

عن ابن عباس قال کنت خلف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوما فقال یاغلام احفظ اللہ یحفظک احفظ اللہ تجدہ تجاھک واذا سألت فاسئل اللہ واذا استعنت فاستعن باللہ۔ (مشکوٰۃ المصابیح ۲ / ۴۵۳)

حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں ایک دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا: ’’اے لڑکے تو اللہ کے حقوق کی حفاظت کر اللہ تیری حفاظت کرے گا تو اللہ کے حقوق کی حفاظت کر تو اس کو اپنے سامنے پائے گا اور تجھے جب کچھ مانگنا ہو تو اللہ سے مانگ اور جب مدد کی ضرورت ہو تو اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کر۔

(مشکوٰۃ ۳/ ۴۵۳)

علامہ ملا علی قاری رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں:

ولایسئل غیرہ لان غیرہ غیر قادر علی العطاء والمنع و دفع الضرر جلب النفع الخ۔ (مرقاۃ المفاتیح ۵/ ۹۱)

یعنی اس کے سوا کسی سے نہ مانگے کیونکہ اس کے سوا کوئی دوسرا نہ دینے پر قادر ہے اور نہ روکنے پر۔

خود حضرت پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانیؒ الفتح الربانی کی مجلس نمبر ۶۱ میں فرماتے ہیں ’’نہ اس کے سوا کوئی دینے والا ہے نہ روکنے والا نہ کوئی نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ نفع دے سکتا ہے نہ اس کے سوا کوئی زندگی دینے والا ہے اور نہ موت‘‘ حضرت کے اس ارشاد سے صاف معلوم ہو رہا ہے کہ غیر اللہ سے مدد مانگنا جائز نہیں ہے۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس قسم کے باطل عقائد سے احتراز لازم ہے اور یاغوث الاعظم جیسے نعروں سے چونکہ اس عقیدے کا اظہار مقصود ہوتا ہے اس لیے یہ نعرہ لگانا بھی جائز نہیں ہے البتہ ذوات صالحہ کے توسل سے اللہ تعالیٰ سے مانگنا جائز ہے۔"