+(00) 123-345-11

میری بیوی کے پاس ۲۰ تولے سونا کا زیور ہے، ۵ تولہ زیر استعمال ہے اور ۱۵ تولے بنک لاکر میں پڑا ہے۔ کیا زیر استعمال زیور پر بھی زکوٰۃ ہوگی؟ نصاب کا کیا مطلب ہے؟ اور کیا بیوی کے زیور کی زکوٰۃ ادا کرنا شوہر پر لازم ہے؟

(۱) صورت مسئولہ میں زکوٰۃ تمام سونے پر لاگو ہوگی چاہے وہ بینک میں پڑا ہو یا اپنے استعمال میں ہو کیونکہ زیر استعمال زیور پر بھی زکوٰۃ لازم ہوتی ہے۔ (۲) ساڑھے سات تولہ سونا نصاب سے مستثنیٰ نہیں ہے نصاب کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اتنی مقدار سے کم پر زکوٰۃ نہیں ہے اور جب کم از کم اتنی مقدار پائی جائے گی تو زکوٰۃ کا نصاب شروع ہو جائے گا۔ لہٰذا کسی کی ملکیت میں صرف سونا ہونے کی صورت میں سونے کے نصاب کی مقدار ساڑھے سات تولہ سے شروع ہوگا اور پھر ساڑھے سات تولے سے جتنا بھی زائد ہوگا تو وہ ساڑھے سات تولے سمیت باقی زائد تمام سونے کی زکوٰۃ ادا کرنا بھی واجب ہوگا۔ (۳) آپ کی زوجہ کے زیور کی زکوٰۃ شرعاً انہی پر واجب ہے اور اگر زکوٰۃ کی ادائیگی کی کوئی اور صورت مثلاً نقدی کے ذریعے سے یا کسی سے قرض وغیرہ لے کر بھی نہ ہو تو زیور کو بیچ کر زکوٰۃ کی ادائیگی ضروری ہے۔ البتہ اگر آپ اپنی زوجہ پر واجب شدہ زکوٰۃ ادا کریں تو ادا ہو جائے گی۔

(۱) عن عبداللہ بن شداد بن الھادأنہ قال: دخلنا علی عائشہ رضی اللہ عنہا زوج النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقالت: دخلت علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرأی فی یدی فتخات من ورق، فقال: ما ھذا یا عائشہ فقلت: ضعتھن أترین لک یارسول اللہ! قال: أتودین زکاتھا؟ قلت: لا أو ماشاء اللہ، قال ھو حسبک من النار، (وللتفصیل اعلاء السنن)۔

(۲) ومعمولہ ولو تبراً أوحلیا مباح الاستعمال أولاولو للتجمل والنفقۃ لأنھا خلقا أثمانا فینکیھما کیف کانا الخ۔ (الدرالمختار ج ۱، ص ۲۹۸)

(۳) وکذا فی البدائع ج ۲، ص ۱۷، وفتح القدیر ج ۲، ص ۱۶۵)"