+(00) 123-345-11

مغرب اور عشاء کا ایک ساتھ یا آگے پیچھے یکایک پڑھ لینا؟ مسلک حنفی کے مطابق نماز عشاء مغرب کے فوراً بعد نہیں پڑھی جاتی یعنی جب تک کہ شام کا جھٹ پٹا اندھیرے میں نہ بدل جائے اس میں مغرب کے بعد پندرہ بیس منٹ لگتے ہیں یہاں پر تقریباً سبھی لوگ مسجد سے پندرہ بیس منٹ کے اس کے سفر کے فاصلہ پر کام کاج کرتے ہیں مسجد میں کچھ بھائی جو دوسرے مسالک سے تعلق رکھتے ہیں قبل از وقت یہی عشاء پڑھ رہے ہوتے ہیں ۔ بدقسمتی سے ہمارے پاس نہ کوئی امام ہے نہ مفتی۔ گرمیوں کے موسم میں راتیں بہت چھوٹی ہوتی ہیں اور دو ماہ تک وہ شام کا جھٹ پٹا ختم نہیں ہوتا یہی کچھ فجر کے وقت بھی ہوتا ہے اور حساب کتاب کے مطابق اوقات پر یہ حالت رہتی ہے جو حنفی مسلک کے مطابق نہیں پوری اترتی۔ اصل میں جب میں مسجد میں موجود ہوتا ہوں تو سب بھائیوں کے ساتھ عشاء کے فرض باجماعت پڑھ لیتا ہوں اور جب گھر واپس آتا ہوں تو الگ سے پھر دوبارہ فرض پڑھتا ہوں۔ میں نے سنا ہے کہ حنفی مذہب میں کچھ اور امام حضرات مثلاً امام یوسف نے نماز عشاء جھٹ پٹے کے وقت میں ہی ادا کر لی۔ ( اللہ سبحانہ و تعالیٰ بہتر جانتے ہیں) البتہ ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ جس کو امام القراء کہتے ہیں اس کی رو سے عشاء کی نماز کا وقت مغرب سے تیس منٹ بعد جھٹ پٹا سے فوراً شروع ہو جاتا ہے۔ امید ہے کہ آپ تسلی بخش جواب دیں گے؟

جن دنوں میں شام کو شفق ابیض فن لینڈ میں غائب نہیں ہوتی ان دنوں میں آپ لوگ اپنے قریب ترین اس ملک کے حساب سے عشاء کی نماز پڑھیں گے جہاں شفق ابیض معمول کے مطابق غروب ہوتی ہے اس وقت سے پہلے عشاء کی نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ احناف کے ہاں فتویٰ امام ابو حنیفہ کے قول پر ہے۔"