+(00) 123-345-11

میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ امام نماز کے بعد دعا کے لیے کس جانب رُخ کر کے بیٹھے گا؟ اس میں سنت عمل کیا ہے؟

نماز کے بعد دائیں جانب رُخ کرکے بیٹھنا بھی جائز ہے، البتہ مسنون عمل یہ ہے کہ مقتدیوں کی جانب رُخ کرکے بیٹھے، حضرت براء رضی اللہ عنہ کی حدیث جسے امام مسلم رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے، سے دائیں جانب رُخ کرنے کا جواز معلوم ہوتا ہے اور حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کی حدیث جسے امام بخاریؒ نے روایت کیا ہے سے مقتدیوں کی جانب رُخ کرکے بیٹھنے کی سنت معلوم ہوتی ہے۔

فتاویٰ کی کتب میں دونوں روایات کے درمیان تطبیق یوں دی گئی ہے کہ اگر امام کی محاذات میں کوئی مسبوق نماز ادا کر رہا ہو تو چونکہ اس کے سامنے رُخ کرکے بیٹھنا مکروہ ہے اس لیے اس صورت میں دائیں یا بائیں جانب کو مڑ کر بیٹھے اور اگر مسبوق کے ساتھ محاذات کی صورت نہ ہو تو امام مقتدیوں کی جانب سیدھا رُخ کر کے بیٹھے۔ (تفصیل کیلئے دیکھیں احسن الفتاویٰ ج ۳، ص ۳۶۸)

عن البراء رضی اللّٰہ عنہ قال کنا اذا صلینا خلف رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم احببنا ان اکون عن یمینہ یقبل علینا بوجہ۔ (رواہ مسلم)

عن سمرۃ بن جندب رضی اللّٰہ عنہ قال کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اذا صلی صلاۃ اقبل علینا بوجہ۔ (رواہ البخاری)

قال فی الھندیۃ ویستقبل بوجھہ اذا لم یکن بحذائہ مسبوق فان کان ینحرف یمنۃ اویسرۃ والصیف والشتاء سواء ھوالصحیح کذافی الخلاصۃ۔"