+(00) 123-345-11

میں نے ردالمحتار میں پڑھا ہے کہ علامہ ابن عابدین رحمہ اللہ صلوٰۃ کے باب میں لکھتے ہیں کہ تشہد میں شہادت کی انگلی تین طریقوں سے کھڑی کی جائے۔

(۱) بیشک شہادت کی انگلی نہ اٹھائیں۔ (۲) شہادت کی انگلی ’’لا‘‘ پر اٹھا کر ’’الا اللہ‘‘ پر گرا دیں اور پورا ہاتھ ہتھیلی سے سیدھا کر لیں۔ (۳) تشہد کی انگلی ’’لا‘‘ پر تشہد کی انگلی گرا دیں۔ نوٹ کہ تیسرے طریقہ میں یہ نہیں بتایا کہ ہتھیلی کو سیدھا کر لیا جائے یا نماز کے اختتام تک مٹھی بند رکھیں؟ مجھے مہربانی کر کے معتمد علماء کی رائے تفصیل سے بتائیں؟

فتاویٰ شامی میں علامہ ابن عابدین رحمۃ اللہ علیہ نے صفحہ ۵۰۸ ج ۱ پر اس سلسلے میں بحث کی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ درمیان کی انگلی اور انگوٹھے کے سروں کو ملا کر حلقہ بنایا جائے۔ یہ ان فقہاء کرام کے نزدیک جو اشارہ بالسبابہ کے قائل ہیں۔

فیحلق ابھامہ الیمنٰی ووسطاھا ملصقا رأسہ برأسھا ویشیر بالسبابۃِ (ص ۵۰۹‘ ج ۱)"