+(00) 123-345-11

میرے ایک غیر مقلد دوست کا کہنا ہے کہ 20 تراویح کی روایت حضرت عمرؓ کے زمانے سے ثابت ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ مہربانی فرما کر 20 رکعت کے بارے میں مجھے کوئی پختہ حدیث کا حوالہ دیں؟

حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بیس رکعت تراویح ثابت ہے چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے اور وہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم 20 رکعت تراویح ادا کرتے تھے۔

عن ابن عباس رضی اللہ عنہما انہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یصلی فی رمضان عشرین رکعۃ والوتر اخرجہ عبد الحمید فی مسندہ والبغوی فی معجمہ والطبرانی فی الکبیر والبیہقی فی سننہ۔ (کذافی اوجزالمسالک ص ۳۹۸/ ج ۲)

اور خلفائے راشدین حضرت عمرؓ ‘ عثمانؓ ‘ غنیؓ کے مبارک زمانوں میں بھی مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے اندر بیس رکعت تراویح پڑھی گئی۔

اخرجہ البیہقی باسناد صحیح عن السائب بن یزید قال کانوا یقولون عنی عہد عمرؓ بعشرین رکعۃ وعلی عہد عثمانؓ و علیؓ مثلہ (اوجز المسالک ص ۳۹۷/ ج ۲)

اور اسی طرح فتح الملھم میں بھی ہے کہ انھم کانوا یقیمون علی عھد عمرؓ بعشرین رکعۃ وعلی عہد عثمانؓ و علیؓ۔

غیر مقلدین خواہ مخواہ جمہور صحابہؓ و تابعینؒ اور جمہور امت کے خلاف کر رہے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح سنت کو جاننے اور ماننے والے حضرات صحابہ کرامؓ کی جماعت سے زیادہ کون ہو سکتا ہے یہ ناممکن ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی متعین سنت آٹھ تراویح ہوں اور حضرات صحابہ کرامؓ بیس رکعات کو علی الاعلان مسجد نبوی میں معمول بنا لیں اور مسلسل بیس پچیس سال تک زمانہ خلافت راشدہ میں یہ عمل باقی بھی رہے اور شرقاً و غرباً بلادِ اسلامیہ میں یہ سنت پھیل بھی جائے۔

کما قال البیہقی ثم استقر الامر علی العشرین فانہ المتوارث قال ملا علی القاری فی شرح النقایۃ فصار اجماعا الخ

قال فی البحر و علیہ عمل الناس شرقاً و غرباً

(کذافی فتح الملھم ص ۳۲۰ / ج ۲)"