+(00) 123-345-11

آجکل اگر کوئی مر جائے تو جو لوگ تعزیت کے لیے آتے ہیں وہ گھر والوں میں سے جو شخص بھی مل جائے اس کو کہتے ہیں کہ چلو دعا کر لیں اور ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگتے ہیں اور یہ سلسلہ مہمانوں کی آمد کے ساتھ ساتھ جاری رہتا ہے۔ کیا یہ ٹھیک ہے یا بدعت ہے اگر کوئی دعا کیلئے کہے تو گھر والوں کو کیا کرنا چاہیے؟ کچھ لوگ یہ کرتے ہیں کہ ایک سورۃ فاتحہ تین دفعہ کل شریف اور ایک دفعہ درود شریف پڑھیں اور پھر وہ دعا پڑھتے ہیں کیا یہ درست ہے اس طرح تو گھر والے پڑھتے پڑھتے تھک کر اکتا جاتے ہیں اور ان پر گراں بھی گذرتا ہے۔

تعزیت کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ میت کے پسماندگان کو یہ کہا جائے کہ ’’اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت کرے اور اس سے درگزر کرے اور اس کو اپنی رحمت سے ڈھانپ لے اور آپ کو ان کی جدائی کا جو صدمہ ہوا ہے اس پر صبر کی توفیق دے اور پھر اس صبر کرنے پر آپ کو اجر دے‘‘۔

ویستحب ان یقال لصاحب التعزیۃ غفراللہ تعالیٰ لمیتک وتجاوز عنہ وتغمدہ برحمتہ ورزقک الصبر علی مصیبتہ واجرک علی موتہ۔ (ھندیۃ ۱/۱۶۷)

میت کو ایصال ثواب کرنا بھی شرعاً ثابت ہے جو بھی شخص اپنے طور پر کرنا چاہے کر سکتا ہے شرعاً اس کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔ تعزیت کے اندر دُعاء کرنے کی مروجہ صورت شرعاً ثابت نہیں ہے۔"