+(00) 123-345-11

قبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنی چاہیے یا بغیر ہاتھ اٹھائے جو بات سنت سے ثابت ہے اس کا حوالہ بھی ارسال فرمائیں۔ اگر ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگنا سنت سے ثابت ہے تو کیا بغیر ہاتھ اٹھائے دعا مانگنے کی اجازت ہے اور یہ عمل سنت سے ثابت ہے کہ نہیں۔ برائے مہربانی دونوں صورتوں کا حدیث سے حوالہ ضرور دیں؟

قبرستان میں ہاتھ اُٹھا کر دُعا مانگنا حدیث مبارکہ سے ثابت ہے۔

قالت عائشۃ الا احد ثکم عنی وعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قلنا بلٰی قال قالت لما کانت لیلتی التی کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم فیھا عندی انقلب فوضع ردائہ وخلع نعلیہ فوضعھما عند رجلیہ ........ ثم انطلقت علی اثرہ حتی جاء البقیع فقام فاطال القیام ثم رفع یدیہ ثلث مرات ثم انحرف الخ۔

(رواہ مسلم ۱/۳۱۳)

قال النووی: (قولھا جاء البقیع فاطال القیام ثم رفع یدیہ ثلاث مرات) فیہ استحباب اطالۃ الدعاء وتکریرہ ورفع الیدین فیہ وفیہ ان دعاء القائم اکمل من دعاء الجالس فی القبور۔ (النووی شرح صحیح مسلم ۱/۳۱۳)

بغیر ہاتھ اُٹھائے اگر کوئی دعا کرتا ہے تو یہ بھی صحیح ہے لیکن بہتر ہاتھ اُٹھا کر دُعا کرنا ہے۔"